Question #: 2326
December 10, 2018
Answer #: 2326
الجواب حامدا ومصلیا
نماز کو خشوع خضوع اور توجہ سے پڑھنا مطلوب ہے۔ اور نماز کے اندر ہر ایسے کام سے بچنا چاہیے کہ جس سے خشوع و خضوع ختم ہوتا ہو یا متاثر ہوتا ہو۔ لہذا آئینہ کے سامنے نمازپڑھناجائزہے البتہ اگراسکی وجہ سے خشوع وخضوع میں خلل واقع ہورہاہوتوآئینے کے سامنے نمازپڑھنامکروہ ہوگا۔ اور آئینہ کے سامنے نماز پڑھنے کی عادت نہ بنائی جائے۔ بصورتِ مجبوری اس پر کوئی کپڑا ڈال دیا جائے، البتہ شیشہ سائڈ پر ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
فی مراقي الفلاح (ص: 154)
( و ) تكره بحضرة كل ( ما يشغل البال ) كزينة ( و ) بحضرة ما ( يخل بالخشوع ) كلهو ولعب ولذا نهى النبي صلى الله عليه و سلم عن الإتيان للصلاة سعيا بالهرولة ولم يكن ذلك مرادا بالأمر بالسعي للجمعة بل الذهاب والسكينة والوقار.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
06 ربیع الثانی، 1440ھ
15 دسمبر، 2018ء