29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 1828

December 25, 2016

Asslam o alaikum jis university mai mai pharti hon un ki 3 different classes k lecture hall masjid ki basement mai h? humara lecture hall bi masjid ki basement mai h. humari dunya ki education h. kya masjid walay tamam adab lecture hall mai bi follow krnay h? lecture hall ko masjid hi ka hisa h? kya ortay jin dino mai namaz nahi pharti kya wo masjid ja sakti h?

Answer #: 1828

السلام علیکم !

 میں جس یونیورسٹی میں پڑھتی ہوں، ان کی تین مختلف  کلاسوں کے لیکچر ہال، مسجد کے بیسمنٹ( تہ خانہ) میں   ہیں۔ ہمارا لیکچر ہال  بھی  مسجد کے تہ خانہ میں  ہے۔ کیا مسجد والے تمام آداب  لیکچر ہال  کے لیے بھی ہوں گے؟ کیا لیکچر ہال مسجد کا حصہ ہے؟ کیا عورتیں جن دنوں میں نماز نہیں پڑھتیں، کیا وہ  مسجد  (یا اس لیکچر ہال) میں جاسکتی ہیں یا نہیں ؟

اور یہ بھی واجح رہے کہ یہ مسجد باقاعدہ شرعی مسجد ہے،  اور عارضی طور پر نماز پڑھنے کی جگہ نہیں ہے۔

الجواب حامدا ومصلیا

اگر یونیورسٹی  کی انتظامیہ نےشرعی مسجد بنانے سے پہلے مسجد کےنچلے حصہ (تہہ خانہ) میں لیکچر ہال، اور درسگاہیں  بنانے کی نیت نہیں کی تھی ، تو اس صورت میں  مسجد کے نچلے حصہ( تہہ خانہ)  کے لیے مسجد کا حکم نہیں ہوگا، اور عورتیں جن دنوں میں نماز نہیں پڑھتیں، وہ  ان دنوں بھی   اس لیکچر ہال میں جاسکتی ہیں۔  اور  اگر یونیورسٹی  کی انتظامیہ نےمسجد کےنچلے حصہ (تہہ خانہ) کو بھی مسجد بنانے کی نیت کی تھی ، تو اس صورت میں  مسجد کے نچلے حصہ (تہہ خانہ ) کے لیے مسجد کا حکم  ہوگا، اور عورتیں جن دنوں میں نماز نہیں پڑھتیں، ان کے لیے   ان دنوں میں    مذکورہ لیکچر ہال میں جانا جائز نہیں۔

الدر المختار - (4 / 357)

( وإذا جعل تحته سردابا لمصالحه ) أي المسجد ( جاز ) كمسجد القدس ( ولو جعل لغيرها أو ) جعل ( فوقه بيتا وجعل باب المسجد إلى طريق وعزله عن ملكه لا ) يكون مسجدا ( وله بيعه يورث عنه ) خلافا لهم ( كما لو جعل وسط داره مسجدا وأذن للصلاة فيه ) حيث لا يكون مسجدا إلا إذا شرط الطريق  زيلعي...

حاشية ابن عابدين - (4 / 357)

قوله ( أو جعل فوقه بيتا الخ ) ظاهره أنه لا فرق بين أن يكون البيت للمسجد أو لا إلا أنه يؤخذ من التعليل أن محل عدم كونه مسجدا فيما إذا لم يكن وقفا على مصالح المسجد وبه صرح في الإسعاف فقال وإذا كان السرداب أو العلو لمصالح المسجد أو كانا وقفا عليه صار مسجدا ا ه  شرنبلالية.

حاشية ابن عابدين - (4 / 358)

قال في البحر وحاصله أن شرط كونه مسجدا أن يكون سفله وعلوه مسجدا لينقطع حق العبد عنه لقوله تعالى { وأن المساجد لله } الجن 18 بخلاف ما إذا كان السرداب والعلو موقوفا لمصالح المسجد فهو كسرداب بيت المقدس هذا هو ظاهر الرواية وهناك روايات ضعيفة مذكورة في الهداية ا ه

شرح فتح القدير - (6 / 234)

 بخلاف ما اذا كان السرداب أو العلو موقوفا لصاحب المسجد فإنه يجوز إذ لا ملك فيه لأحد بل هو من تتميم مصالح المسجد فهو كسرداب مسجد بيت المقدس هذا هو ظاهر المذهب.

الدر المختار - (1 / 656)

 ( و ) كرهه تحريما ( الوطء فوقه والبول والتغوط ) لأنه مسجد إلى عنان السماء

حاشية ابن عابدين - (1 / 656)

قوله ( إلى عنان السماء ) بفتح العين وكذا إلى تحت الثرى كما في البيري عن الإسبيجابي  بقي لو جعل الواقف تحته بيتا للخلاء هل يجوز كما في مسجد محلة الشحم في دمشق لم أره صريحا نعم سيأتي متنا في كتاب الوقف أنه لو جعل تحته سردابا لمصالحه جاز  تأمل

 واللہ اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ