Question #: 1774
October 31, 2016
Answer #: 1774
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
1- ایسے بکرے جن کوخصی نہ کیا گیا ہو، ان کا گوشت کھانا جائز ہے؟ جبکہ ایسے بکرے پیشاب پیتے ہیں، ان کو جتنا بھی روکا جائے ۔
2- عام طور پر دہلی (انڈیا ) کی بکرا منڈی میں 95%بکرے ، غیر خصی ہوتے ہیں، اور تقریباً سبھی دکانوں پر انہیں غیر خصی بکروں کا گوشت ہی بکتا ہے، تو کیا ان کی خرید وفروخت درست ہے۔
3- کیا اس طرح کے غیر خصی بکرے کی قربانی جائز ہے؟
4- عام طور پر لوگ کہتے ہیں کہ غیرخصی بکرے کی قربانی افضل ہے، کیونکہ وہ خصی نہ ہونے کی وجہ سے افضل ہے خصی بکرے سے، اور خصی بکرے کی قربانی کم فضیلت والی ہے غیر خصی بکرے کے مقابلہ میں۔ کیا یہ درست ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
1- 2 – 3 ۔۔۔۔۔بکرا حلال ہے، خواہ خصی ہو یا خصی نہ ہو۔ دونوں کا گوشت کھانا جائز ہے۔ اس کی خرید و فروخت بھی جائز ہے۔ خصی اور غیر خصی ، دونوں قسم کےبکروں کی قربانی بلاکراہت جائز ہے۔ غیرخصی بکرے پیشاب اتنی مقدار میں نہیں پیتے کہ جس کا اثر گوشت میں ظاہر ہو، اس لیے اس کا کوئی اعتبار نہیں۔
4۔۔۔۔۔خصی بکرے کی قربانی افضل ہے۔
فی الفتاوى الهندية (5/ 299)
والخصي أفضل من الفحل لأنه أطيب لحما.
وفی البحر الرائق (8/ 200)
قال رحمه الله ( والخصي ) وعن أبي حنيفة رحمه الله تعالى هو أولى لأن لحمه أطيب.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۹؍محرم الحرام؍۱۴۳۷ھ
۳۱؍اکتوبر ؍۲۰۱۶ء