26 Apr, 2024 | 17 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2850

August 23, 2021

Asslamoalaikum, eik larkay ka zabardasti nikah kr dia gya. 4 saal ho gae. Usne nikah se pehle apni family or us larki ko bata dia k wo ye nikah nhi krna chahte lekin phr bhi unke sath zabardasti ki gyi. Ab unka dil us larki ki taraf kbi mayel nhi hua or na kbi is doran me unki baat hui. Mera sawal ye hai k kia islam ki nazar me ye nikah ki koi bunyaad hai? Q k hadith ki Roshni me ye nikah nullify kraar dia jata q k isme marzi shamil nhi thi.

Answer #: 2850

السلام علیکم! ایک لڑکے کا زبردستی نکاح کر دیا گیا۔ 4 سال ہو گئے۔ اس نے نکاح سے پہلے اپنی فیملی اور اس لڑکی کو بتا دیا کہ وہ یہ نکاح نہیں کرنا چاہتے لیکن پھر بھی ان کے ساتھ زبردستی کی گئی۔ اب انکا دِل اس لڑکی کی طرف کبھی مائل نہیں ہوا اور نا کبھی اِس دوران میں انکی بات ہوئی۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلام کی نظر میں اس نکاح کی کوئی بنیاد ہے ؟ کیوں کہ حدیث کی روشنی میں یہ نکاح کالعدم قرار دیا جاتا۔ کیوں کہ اس میں مرضی شامل نہیں تھی ۔

الجواب حامدا ومصلیا

 لڑکا جب دل سے رضامند نہیں تھا،  تو اس کو  نکاح کے لیے ایجاب وقبول نہیں کرنا چاہیے تھا، اور  والدین کو  جبر کرنا صحیح نہیں تھا، البتہ جب اس نے نکاح کرلیا  ہےتو نکاح ہوگیا ہے، اگرچہ وہ دل سے  راضی نہیں تھا ۔

اور اگر وہ نکاح کو برقرار نہیں رکھنا چاہتا تو ایک طلاق دے کر چھٹکارا حاصل کرنے کا شریعت نے اس کو اختیار دیا ہے، بوقت ضرورت اس اختیار کو بھی استعمال کر سکتاہے۔

فی الفقه الإسلامي وأدلته (9/ 41)

ولا يشترط عند الحنفية توافر حقيقة الرضا، فيصح الزواج مع الإكراه والهزل.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ