23 Apr, 2024 | 14 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2821

June 13, 2021

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ، میرے چند سوالات ہیں : ( 1 ) بالغ لڑکا اور لڑکی نے ویڈیو کال پر نکاح منعقد کیا ، کیا اِس طرح نکاح ہو گیا ؟ نکاح کا طریقہ یہ تھا : - ویڈیو کال كے اک طرف اکیلی لڑکی بیٹھی ہے اسکے پاس کوئی نہیں ہے اور دوسری طرف لڑکا ہے ( دو گواہ بھی ہے ) لیکن لڑکی نے ان گواہوں کو اپنی نگاہوں سے نہیں دیکھا ، نہ نکاح کرتے وقت اور نہ ہی پہلے یا بَعْد میں ، اسکو صرف لڑکا ویڈیو کال پر نظر آ رہا تھا . "لڑکی نے یہ جملے کہے - میں اپنی ذات آپکے حوالے کرتی ہو اور میں آپ سے نکاح کرنا چاہتی ہو ". . . جواباً لڑکے نے کہا میں نے آپکو اپنے نکاح میں قبول کیا . . . اور لڑکے نے کہا ہاں بھئی ! ! سن لیا ؟ لڑکی کو صرف آواز آئی گواہوں کی کہ سن لیا . . . ( 2 ) نکاح كے کچھ دن بَعْد ہی کسی بات پر ان دونوں میں لڑائی ہوئی جسپر لڑکے نے لڑکی سے کہا کی اگر تم نے فلاں کام کیا ہو تو تمہیں تِین طلاق ہے ، ( چونکہ کافی عرصہ ہو گیا لڑکی کو مکمل میسیج کی تحریر قوی طور پر یاد نہیں ) لیکن اس میں تمہیں تِین طلاق ہو کا ذکر تھا ، مفتیان عزام سے پوچھنا ہے کہ اگر لڑکا اِس طرح کوئی منتک استعمال کرکے تِین طلاق دے تو کیا پڑ جاتی ہے ؟ لڑکی کو کنفیوژن ہے کی منتک کا استعمال ہوا ہے یا صریح طلاق دی گئی تھی . . اب اِس صورت میں کیا حکم ھوگا کیونکہ میسیج محفوظ نہیں ہے اور کشمکش ہے . . . ( لڑکی نے وہ کام کیا تھا اور اس نے اس لڑکے سے کہہ بھی دیا فوراً کی ہاں وہ کام اس سے سرزد ہوا ہے ) . ( 3 ) لڑکا اور لڑکی دونوں ایسی ہی باتیں کرتے رہے اور پِھر جھگڑا ہوا تو لڑکی نے خلع مانگا ، لڑکے نے کہا ویڈیو کال پر بولو کی مجھے آپ سے خلع چاہئے چناچہ لڑکی نے ایسا ہی کیا . لڑکے نے ويڈیو کال پر کہا کہ میں نے تمہیں خلع دیا ، اور میسیج پر لکھ بھیجا کی اب تم آزاد ہو ، ہمارا نکاح ختم ہوا اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہو تم سے اب نہ نکاح کرونگا اور نہ تم سے کوئی تعلق . . . اسکے بَعْد اس نے پِھر منتیں کرکے اس لڑکی سے رُجو کرنا چاہا ، لڑکی مان گئی اور دونوں کی رضامندی سے دوبارہ نکاح ہوا - دوسرے نکاح کا طریقہ یہ تھا : - لڑکی نے وائس میسیج میں کہا میں آپ سے نکاح کرنا چاہتی ہو اور میں نے اپنی ذات آپکے حوالے کی . . لڑکے نے کہا میں با مطابق سنت كے اب نکاح کرونگا ، لحاظہ کچھ گھنٹے كے بَعْد اسکا میسیج آیا کی ہمارا نکاح ہو گیا ہے بامطابق سنت اور خطبہ بھی ہوا اور کل میں ماددرسے کے بچوں کو دعوت کھلا دونگا ولیمہ کی۔ کیا اِس نویییت میں ان دونوں کا نکاح باقی ہے ؟ کیا وہ دونوں آپس میں زوجین کا رشتہ رکھتے ہیں یا نہیں ؟ برائے مہربانی جلد اَز جلد جواب عنایت فارمائین . . . ( 4 ) وہ لڑکا اس لڑکی کو بہت ٹارچر کرنے لگا مثلاً پہلے اللہ کی قسم اٹھاتا اور ایمان سے کہتا کہ تو یہ کام کر ، نہیں تو تجھے ذلیل اور برباد کردوگا . . . اور لڑکی کو کرنے کو کہتا جب لڑکی انکار کرتی تو کہتا کی اب میں اپنی قسم پوری کرونگا ورنہ یہ کام تجھے کرنا پڑیگا . . . ( مثلاً کہتا تھا کی اپنے باپ کو گالی دے ، ریکارڈ بھیج اسکا ، اپنی ماں کو گلی دے اور ریکارڈ بھیج اسکا ، اور لڑکی کو وقت كے مطابق بات کرنے کو کہتا تھا اور اگر گھر میں وہ نہیں کر پاتی تھی تو اسکو بد دعائیں دیتا تھا بطور شوہر کہہ کر . . اور آخر میں لڑکی کو گھر سے بھاگنے کو کہا قسم اٹھا کر ہی ) . لڑکی نے انکار کیا اور گھر میں بتا دیا کی یہ مسئلہ ہے ، گھر والو نے اس سے رابطہ ختم کروا دیا یہ کہہ کر کی اِس طرح نکاح نہیں ہوتا . . . میرا آخری سوال یہ ہے کی لڑکی نے خالص دین کو دیکھ کر اس شخص سے نکاح کیا تھا ، اور اس شخص نے اسے وعدہ بھی کیا تھا کی وہ اسکی عزت کا خیال رکھیں گا اور عزت سے رخصتی کرائے گا لیکن رویہ نا قابل برداشت ہوتا چلا گیا اور اس نے بھاگنے كے لیے ٹارچر کرنا شروع کر دیا ، اور کہا کی وہ اِس رشتے کو اب قایم نہیں رکیھگا صرف اپنا حساب لینا چاہتا ہے یعنی لڑکی سے بدلہ کی وہ اسکے ساتھ نہیں رہنا چاہتی اب . خلاصہ کلام یہ ہے کی وہ لڑکی دن رات اپنی اِس گناہ پر آنسو بہاتی ہے اور آخرت کو لیکر خوف زدہ ہے کی اگر نکاح باقی ہے تو اسکی ساری عبادت ضائع ہو رہی ہونگی اور وہ اسے خلع یا طلاق کا مطالبہ کریگی تو اس سے رابطہ کرنا ھوگا ، اور وہ طلاق یا خلع نہیں دیگا بنا اسکو نقصان پهچاے ، اب اِس صورت میں لڑکی کو کیا کرنا چاہئے کہ اسکے ساتھ رہنا ممکن نہیں ہے اور اگر نکاح باقی ہے تو آخرت برباد ہو جائیگی . . . برائے مہربانی مفتیان عزام کوئی صورت ایسی بتا دیں کی اگر نکاح ہے تو فسخ ہو سکیں . . . یا کوئی اور رائے دیجئے۔ اور کیا ان سب حالاتوں کے دیکھتے ہوئے جو اوپر بیان کۓ گۓ، لڑکی کی صدق دل سے توبہ کے بعد بھی مسلمان کو دھوکہ دینے والوں میں شامل ہوگی؟ نیز یہ کہ لڑکی نے اپنے والدین کی عزت بچانے کیلئے بنا طلاق لیے تعلق توڑا ہے اور اگر اب وہ شرعی پنچایت کے ذریعہ نکاح فسخ کرے تو بھی رسوائی ہوگی۔ بہت بڑی غلطی سرزد ہوئی ہے جس سے روح کانپتی ہے، لڑکی بہت زیادہ پریشان ہے کہ دنیا و آخرت دونوں برباد ہونے کا سبب اسکی یہ غلطی بننے والی ہے، اور کوئی صورت نہ ملی تو اسکے ہلاک ہونے کا اندیشہ ہے کیونکہ وہ والدین کو بےعزت نہیں کر سکتی اور اپنی آخرت بھی اس طرح برباد نہیں کر سکتی چپ بیھٹ کر کہ نکاح باقی ہو اور اس سے تعلق نہیں رکھنا بلکل اب ممکن ہی نہیں تو سب برباد ہو گا۔ جلد از جلد جواب عنایت فرمایے، اللہ تعالی آپ سب کو سرور کاینات حضرت محمد صلى الله عليه وسلم کا پڑوس جنت میں نصيب فرماے۔ واسلام دعاؤں کی درخواست۔

Answer #: 2821

الجواب حامدا ومصلیا

ٹیلیفون ، موبائل  ويڈيو كال پر نکاح کرنے سے نکاح منعقد نہیں ہوتا،  لہذا صورت مسؤلہ میں دی گئی معلومات  اگر حقیقی ہیں کہ واقعتاً  نکاح ويڈيوكال  پر ہوا تھا تو یہ نکاح  درست نہیں ہے، لہذا    وہ لڑکی  اور  لڑکا، دونوں ایک دوسرے سے آزاد ہیں ، لڑکے سے خلع لینے کی ضرورت نہیں ہے، وہ   دوسری جگہ جہاں چاہے نکاح  کرسکتے ہیں۔

( مأخذہ: فتاوی عثمانی،وفتاوی رحیمیہ) 

لڑکی نے جب  اس گناہ سے صدق دل سے توبہ کرلی ہے تو   اللہ تعالی اس کی توبہ کو قبول فرمائیں گے۔ اب لڑکی کو چاہیے کہ وہ مزید اس واقعہ  کو  یا د کرکے خود کو پریشان نہ کرے اور آئندہ اس طرح کے واقعات سے مکمل اجتناب کرے ، اور ایسی صورت حال میں اپنے والدین کو آگاہ کرے اور ان کے مشورہ پر چلے۔ 

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ