03 Oct, 2024 | 29 Rabi Al-Awwal, 1446 AH

Question #: 2690

November 21, 2020

السلام وعلیکم میرا نام تنظیم احمد میں انڈیا سے ہوں سوال--میں نے 2011 میں حج کیا جب میری عمر 16 سال تھی اور میری والدہ کا انتقال ہو چکا تھا اور ان پر حج فرض بھی تھا حج سے واپسی پر ہمارے والد صاحب نے سوچا کہ مجھ پر حج فرض نہیں تھا اس لیے حج بدل امی کی طرف سے کرنا چاہیے تھا میرا سوال یہ ہے کے کیا میں اب اس حج کے ثواب ‏کو اپنے امی کے بدل کر سکتا ہوں اور اب میں جاب کرتا ہوں تو جب مجھ پر حج فرض ہو جائے گا تو میں اپنی طرف سے ادا کر دوں گا

Answer #: 2690

الجواب حامدا ومصلیا

راجح ومفتی بہ قول کے مطابق نوافل کی طرح فرائض اور واجبات  کا بھی ایصال ثواب درست ہے ، لہذا صورت مسؤلہ میں آپ اپنے  کیے ہوئے  حج کا ثواب اپنی والدہ کو   پہنچاسکتے ہیں اور اس کو یہ ایصال ثواب کرسکتے ہیں۔

البتہ اپنے حج کو اپنی امی کے فرض حج سے بدل نہیں کر سکتے، اپنی امی کی طرف سے حج بدل کے لیے ضروری ہے کہ پہلے  ان کی طرف سے حج بدل کی نیت کی جائے پھرحج کیا جائے۔

رد المحتار،  کتاب الحج، باب الحج عن الغیر:  2/ 595 :

"و في البحر بحثاً: أنّ إطلاقھم شامل للفریضة لکن لایعود الفرض في ذمته؛ لأنّ عدم الثواب لایستلزم عدم السقوط عن ذمته اھ علی أنّ الثواب لاینعدم ..."و في البحر: من صام أو صلّی أو تصدق و جعل ثوابه لغیرهم من الأموات و الأحیاء جاز، و یصل ثوابها إلیهم عند أهل السنة و الجماعة، كذا في البدائع ... و بهذا علم أنّه لافرق  بین أن یکون المجعول له میتًا أو حیًّا ... و أنّه لافرق بین الفرض و النوافل اهـ ."

(سکب الأنھر مع المجمع، کتاب الحج، باب الحج عن الغیر: 1/ 458  طـ: دار الکتب العلمیة بیروت)

"(وللإنسان أن یجعل ثواب عمله لغیره في جمیع العبادات) فرضاً أو نفلاً".

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ