Question #: 2690
November 21, 2020
Answer #: 2690
الجواب حامدا ومصلیا
راجح ومفتی بہ قول کے مطابق نوافل کی طرح فرائض اور واجبات کا بھی ایصال ثواب درست ہے ، لہذا صورت مسؤلہ میں آپ اپنے کیے ہوئے حج کا ثواب اپنی والدہ کو پہنچاسکتے ہیں اور اس کو یہ ایصال ثواب کرسکتے ہیں۔
البتہ اپنے حج کو اپنی امی کے فرض حج سے بدل نہیں کر سکتے، اپنی امی کی طرف سے حج بدل کے لیے ضروری ہے کہ پہلے ان کی طرف سے حج بدل کی نیت کی جائے پھرحج کیا جائے۔
رد المحتار، کتاب الحج، باب الحج عن الغیر: 2/ 595 :
"و في البحر بحثاً: أنّ إطلاقھم شامل للفریضة لکن لایعود الفرض في ذمته؛ لأنّ عدم الثواب لایستلزم عدم السقوط عن ذمته اھ علی أنّ الثواب لاینعدم ..."و في البحر: من صام أو صلّی أو تصدق و جعل ثوابه لغیرهم من الأموات و الأحیاء جاز، و یصل ثوابها إلیهم عند أهل السنة و الجماعة، كذا في البدائع ... و بهذا علم أنّه لافرق بین أن یکون المجعول له میتًا أو حیًّا ... و أنّه لافرق بین الفرض و النوافل اهـ ."
(سکب الأنھر مع المجمع، کتاب الحج، باب الحج عن الغیر: 1/ 458 طـ: دار الکتب العلمیة بیروت)
"(وللإنسان أن یجعل ثواب عمله لغیره في جمیع العبادات) فرضاً أو نفلاً".
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ