29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 3078

January 19, 2023

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ محترم مفتیان کرام! میں نیشنل بنک آف پاکستان میں آفیسر گریڈ 1 بطور ھیڈ آف کمپنزیشن اینڈ بنیفٹس کام کر رہا ہوں۔ بنک اپنے ملازمین کو رعایتی نرخ پر قرضے فراہم کرتا ہے جن میں میں گاڑی اور گھر کے لیے قرضے شامل ہیں۔ میں بنک سے گھر کی خرید اور تعمیر کے لیے قرضہ لینا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے کچھ باتوں میں رہنمای درکار ہے۔ قرضے کی شرایط اور طریقہ کار مندرجہ ذیل ہیں؛ 1. قرض کی رقم 180 بنیادی تنخواہ کے مساوی فراہم کی جاتی ہے۔ 2. بنک اپنے ملازمین سے سالانہ 3 فیصد کے حساب سے "مارک اپ" چارج کرتا ہے جو اصل زر کی ماہانہ قسط وار ادایگی ختم ہوجانے کے بعد یکمشت یا ماہانہ اقساط کی صورت میں لیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ سہولت صرف بنک میں ملازمت تک محدود ہے اوراس شرط کے ساتھ کہ بنک ملازمین اپنے پی ایل ایس اکاونٹ پر منافع بھی نہیں لے گا جس کے لیے وہ بنک کو ایک انڈرٹیکنگ دے گا۔ اگر کسی بھی وجہ سے ملازمت ختم ہوتی ہے تو "مارک اپ" ریٹ ہوتا ہے اسٹیت بنک ڈسکاونٹ ریٹ+2 فیصد۔ 3. پلاٹ یا گھر بنک کے پاس قرض کی کل میعاد یعنی 20 سال تک (100فیصد مورٹگیج) رہن ہوتی ہے اور صارف اس جایداد کو بیچ یا کسی دوسرے کے نام پر منتقل نہیں کرسکتا جب تک کہ قرض کی رقم مکمل طور پر ادا نہ کردے۔ 4. بنک جو دستاویزات لے گا اس کے مطابق: ا۔ پلاٹ یا گھرخریدنے کی صورت میں بنک پیمنٹ آرڈر کے ذریعے بیچنے والے کو ادایگی کرے گا (یعنی ملازمین کو نقد رقم فراہم نہیں کی جاتی) اورصارف ایک معاہدے کے تحت گھر یا پلاٹ بنک سے خرید لیتا ہے اور ایک طے شدہ شیڈول کے تحت ماہانہ اقساط کی صورت میں ادایگی کرے گا ب۔ پلاٹ کی خریداری میں کیے جانے والے اخراجات بنک کا ملازم ادا کرے گا مثلا انشورنس/ ٹیکس/مرمت وغیرہ۔ ج۔ پلاٹ یا گھر سے حاصل ہونے والے منافع کا حقدار بنک کا ملازم ہوگا اور اگر وہ نادہندہ ہو جاے تو بنک کو اس پراپرٹی کو نیلامی کے زریعے بیچنے یا اس سے کرایہ وغیرہ وصول کرنے کا اختیار ہو گا علاوہ ازیں نیلامی پہ جہ خرچہ ہو گا وہ بھی بنک ملازم سے وصول کیا جاے گا۔

Answer #: 3078

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ، محترم مفتیان کرام! میں نیشنل بنک آف پاکستان میں آفیسر گریڈ 1 بطور ہیڈ آف کمپنزیشن اینڈ بنیفٹس کام کر رہا ہوں۔ بنک اپنے ملازمین کو رعایتی نرخ پر قرضے فراہم کرتا ہے جن میں میں گاڑی اور گھر کے لیے قرضے شامل ہیں۔ میں بنک سے گھر کی خرید اور تعمیر کے لیے قرضہ لینا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے کچھ باتوں میں رہنمای درکار ہے۔ قرضے کی شرایط اور طریقہ کار مندرجہ ذیل ہیں۔

 1. قرض کی رقم 180 بنیادی تنخواہ کے مساوی فراہم کی جاتی ہے۔ 2. بنک اپنے ملازمین سے سالانہ 3 فیصد کے حساب سے "مارک اپ" چارج کرتا ہے جو اصل زر کی ماہانہ قسط وار ادایگی ختم ہوجانے کے بعد یکمشت یا ماہانہ اقساط کی صورت میں لیا جاتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ سہولت صرف بنک میں ملازمت تک محدود ہے اوراس شرط کے ساتھ کہ بنک ملازمین اپنے پی ایل ایس اکاونٹ پر منافع بھی نہیں لے گا جس کے لیے وہ بنک کو ایک انڈرٹیکنگ دے گا۔ اگر کسی بھی وجہ سے ملازمت ختم ہوتی ہے تو "مارک اپ" ریٹ ہوتا ہے اسٹیت بنک ڈسکاونٹ ریٹ+2 فیصد۔ 3. پلاٹ یا گھر بنک کے پاس قرض کی کل میعاد یعنی 20 سال تک (100فیصد مورٹگیج) رہن ہوتی ہے اور صارف اس جایداد کو بیچ یا کسی دوسرے کے نام پر منتقل نہیں کرسکتا جب تک کہ قرض کی رقم مکمل طور پر ادا نہ کردے۔ 4. بنک جو دستاویزات لے گا اس کے مطابق: ا۔ پلاٹ یا گھرخریدنے کی صورت میں بنک پیمنٹ آرڈر کے ذریعے بیچنے والے کو ادایگی کرے گا (یعنی ملازمین کو نقد رقم فراہم نہیں کی جاتی) اورصارف ایک معاہدے کے تحت گھر یا پلاٹ بنک سے خرید لیتا ہے اور ایک طے شدہ شیڈول کے تحت ماہانہ اقساط کی صورت میں ادایگی کرے گا ب۔ پلاٹ کی خریداری میں کیے جانے والے اخراجات بنک کا ملازم ادا کرے گا مثلا انشورنس/ ٹیکس/مرمت وغیرہ۔ ج۔ پلاٹ یا گھر سے حاصل ہونے والے منافع کا حقدار بنک کا ملازم ہوگا اور اگر وہ نادہندہ ہو جاے تو بنک کو اس پراپرٹی کو نیلامی کے زریعے بیچنے یا اس سے کرایہ وغیرہ وصول کرنے کا اختیار ہو گا علاوہ ازیں نیلامی پہ جہ خرچہ ہو گا وہ بھی بنک ملازم سے وصول کیا جاے گا۔

الجواب حامدا ومصلیا

بینک سے  قرض لینا، اوراس پر سود ادا کرنا ، ناجائز اور حرام ہے، خواہ زیادہ نرخ پر سود  ادا کرنا پڑے یا کم نرخ پر ۔ لہذا صورت مسؤلہ  میں نیشنل بینک سے رعایتی نرخ  پر سودی قرض لینا جائز نہیں ہے، البتہ اگر وہ قرض حسنہ دے ( یعنی قرض پر کسی قسم کا سود نہ لے) تو اس  صورت میں قرض لے سکتے ہیں۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ