24 Apr, 2024 | 15 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2880

December 04, 2021

میرا سوال ی ہے کہ نیٹورک مارکیٹنگ حلال ہے کہ حرام بہت سی کمپنیاں نیٹورک مارکیٹنگ کے زریعےہزاروں افراد کو کام کے مواقع فراہم کر رہی ہیں اور ان کا ارنگ پوٹینشل بھی بہت زیادہ ہے جیسے اوریفلیم اور فور ایور لیونگ کی پروڈکٹس یہ کمپنیاں عرصہ دراز سے کام کر رہی ہیں اور دھوکہ بھی نہیں دے رہی تو ان کمپنیوں میں کام کرنا کیسا ہے

Answer #: 2880

الجواب حامدا ومصلیا

ہماری معلومات کے مطابق   نیٹ ورک مارکیٹنگ(forever living products) یا (Network Marketing)یا ملٹی لیول مارکیٹنگ (Multi Level Marketing)   میں بہت سےمفاسد ہونے کی وجہ سے ان سے منسلک ہونا  ناجائز ہے۔  چند ایک کا یہاں ذکر کیا جاتا ہے:

اس میں مصنوعات  بیچنا اصل مقصد نہیں ہے، بلکہ ممبر سازی کے ذریعے  کمیشن در کمیشن کاروبار چلانا  اصل مقصد ہے جو  کہ جوئے کی ایک نئی شکل ہے۔  اس کی تفصیل یہ ہے کہ جیسے جوئے میں پیسے لگاکر  یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے کچھ نہ ملے اور یہ امکان بھی ہوتا ہے کہ اسے بہت سارے پیسے مل جائیں، اسی  طرح مذکورہ کمپنی سے منسلک ہونے کے بعد کام کرنے میں یہ امکان بھی ہے کہ سائل کو کچھ نہ ملے (انفرادی طور پر مطلوبہ پوائنٹس تک نہ پہنچنے کی وجہ سے) اور یہ امکان بھی ہے کہ اسے بہت سے پوائنٹس مل جائیں۔(انفرادی طور پر اور ٹیم کی شکل میں مطلوبہ پوائنٹس تک پہنچنے کی وجہ سے۔) شرعی طور پر دلال (ایجنٹ) کو اپنی دلالی کی اجرت (کمیشن) ملتی ہے جو کہ کسی اور کی محنت کے ساتھ مشروط نہیں ہوتی، لیکن مذکورہ کمپنی کے ممبر کی اجرت دوسرے  ما تحت ممبران کی محنت پر مشروط ہوتی ہے جو کہ  شرعاً درت نہیں۔       لہذا نیٹ ورک مارکیٹنگ کے ساتھ منسلک ہونا اور دوسروں کو اس میں شامل کراکے کمیشن وصول کرنا، ناجائز ہے۔

الغرض: کسی معاملہ کے جائز ہونے کے لیے صرف دھوکہ دہی کا نہ ہونا کافی نہیں، بلکہ اس مین دیگر شرعی مفاسد کا نہ ہونا بھی ضروری ہے۔

وفي البنایه:

"وقد نهى النبي صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عن بيع الملامسة والمنابذة. ولأن فيه تعليقًا بالخطر".: (تعليقًا) ش: أيتعليق التمليكم: (بالخطر) ش: وفي " المغرب "، الخطر: الإشراف على الهلاك، قالت الشراح: وفيه معنى القمار؛ لأن التمليك لايحتمل التعليق لإفضائه إلى معنى القمار". (۸/۱۵۸، دار الكتب العلمية)

وفي الموسوعة الفقهیة:

"وقال المحلي: صورة القمار المحرم التردد بين أن يغنم وأن يغرم". (۳۹/۴۰۴، طبع الوزارة)

وفي مسند أحمد: "عن عبد الرحمن بن عبد الله بن مسعود،، عن أبيه، قال: " نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن صفقتين في صفقة واحدة". (6 / 324)

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ