Question #: 619
September 03, 2014
Answer #: 619
السلام علیکم:میرے ابوکی 24رمضان کو وفا ت ہوگئی،امی لوگ پشاور میں رہتےہیں،مگراصل گاؤں کرک ہے،ابو کی وفات پرامی کرک گئی،عید کے بعددوبارہ پشاورآئی،اب قربانی عید پر سارے گھر والے گاؤں جائیں گے توامی کیاکرے؟وہ گاؤں جائے یاپشاور رک جائے؟ہم لوگ عید گاؤں میں ہی کرتےہیں اورپشاور امی اکیلی ہوگی،امی اگرجائے تواس کی عدت پہ فرق پڑےگایانہیں؟
الجواب باسم ملھم الصواب
آپ کی والدہ دوران عدت پشاور میں ہی رہیں،اوران کےساتھ گھرکاکوئی فرد ٹھہر جائے،عورت کےلیے عدت کے دوران گھر سے نکلنا جائزنہیں۔
”علی المعتدۃ ان تعتد فی المنزل الذی یضاف الیھا بالسکنیٰ حال وقوع الفرقۃ والموت کذافی الکافی۔“
(الھندیۃ:1/535)
”وتعتدان ای المعتدۃ طلاق وموت (فی بیت وجبت فیہ)ولایخرجان منہ (الاان تخرج اویتھدم المنزل اوتخاف) انھدامہ او(تلف مالھا اولاتجد کراء البیت)ونحوذالک من الضرورات فتخرج لاقرب موضع الیہ۔“
(الدرالمختار:3/536)
الجواب صحیح واللہ تعالیٰ أعلم بالصواب
عبد الوہاب عفی عنہ عبدالرحمان
عبد النصیر عفی عنہ معھدالفقیر الاسلامی جھنگ
معھد الفقیر الاسلامی جھنگ 27/11 /1435ھ