01 Jul, 2025 | 5 Muharram, 1447 AH

Question #: 3304

May 12, 2024

السلام علیکم میاں اور بیوی کی لڑائی ہو رہی تھی جس میں بیوی نے غصے اور جذبات میں شوہر کو بول دیا کہ اپ مجھے طلاق دے دیں یا چھوڑ دیں جس پر شوہر نے لڑائی ختم کرنے کے لیے اور بیوی کو خاموش کرانے کے لیے بول دیا کہ جاؤ چھوڑ دیا شوہر کی اس سے نیت طلاق کی ہرگز نہ تھی بلکہ مقصد صرف بی بی کو خاموش کروانا تھا تو کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہو جائے گی اگر ہوگی تو کیا طلاق رجعی ہوگی یا بائنہ۔واضح رہے کہ چند ماہ پہلے بھی ان میں طلاق بائنہ ہو چکی جس کے لیے دوبارہ نکاح کیا گیا تھا تو اب کیا حکم ہوگا

Answer #: 3304

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!میاں اور بیوی کی لڑائی ہو رہی تھی جس میں بیوی نے غصے اور جذبات میں شوہر کو بول دیا کہ اپ مجھے طلاق دے دیں یا چھوڑ دیں جس پر شوہر نے لڑائی ختم کرنے کے لیے اور بیوی کو خاموش کرانے کے لیے بول دیا کہ جاؤ چھوڑ دیا شوہر کی اس سے نیت طلاق کی ہرگز نہ تھی بلکہ مقصد صرف بی بی کو خاموش کروانا تھا تو کیا ان الفاظ سے طلاق واقع ہو جائے گی اگر ہوگی تو کیا طلاق رجعی ہوگی یا بائنہ۔واضح رہے کہ چند ماہ پہلے بھی ان میں طلاق بائنہ ہو چکی جس کے لیے دوبارہ نکاح کیا گیا تھا تو اب کیا حکم ہوگا؟

الجواب حامدا ومصلیا

واضح رہے کہ اردو زبان میں "چھوڑ دیا" کا استعمال عرفِ عام میں طلاق ہی کے معنی میں ہوتا ہے، اس کا کوئی دوسرا معروف عرفی مفہوم نہیں۔ لہٰذا یہ لفظ صریح الفاظِ طلاق میں شمار ہوتا ہے، اور صریح طلاق کے الفاظ سے طلاق واقع ہونے کے لیے نیت شرط نہیں ہوتی۔لہٰذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کی بیوی پر ایک طلاقِ رجعی واقع ہوگئی ہے۔ شوہر اگر عدت (یعنی مکمل تین ماہواریاں، بشرطیکہ حمل نہ ہو) کے اندر رجوع کرلے، تو نکاح برقرار رہے گا۔ اور اگر عدت میں رجوع نہ کیا جائے، تو عدت مکمل ہوتے ہی نکاح ختم ہوجائے گا۔ اس کے بعد اگر دونوں میاں بیوی باہمی رضامندی سے دوبارہ ساتھ رہنا چاہیں، تو نئے مہر کے ساتھ، گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرنا ضروری ہوگا۔چونکہ شوہر پہلے بھی ایک طلاق دے چکے ہیں، اس لیے اب شوہر کو آئندہ کے لیے صرف ایک طلاق کا حق حاصل ہوگا۔

نوٹ: مذکورہ حکم اس وقت ہے جب شوہر نے پہلی مرتبہ صرف ایک طلاقِ بائن دی ہو، اور اس بار صرف ایک مرتبہ "چھوڑ دیا" کا لفظ استعمال کیا ہو۔البتہ اگر پہلی مرتبہ دو طلاقیں دی گئی ہوں، یا اس بار "چھوڑ دیا" دو مرتبہ یا اس سے زیادہ بار کہا گیا ہو، تو ایسی صورت میں تین طلاقیں مکمل ہوجائیں گی، اور بیوی شوہر پر حرمتِ مغلّظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی۔ ایسی حالت میں نہ رجوع کی گنجائش ہوگی، نہ ہی تجدیدِ نکاح کی۔ عدت کے بعد عورت کسی دوسرے مرد سے نکاح کرسکتی ہے۔

والله اعلم بالصواب

دارالافتاء ، ای معہد، جھنگ پاکستان