24 Apr, 2024 | 15 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2314

November 15, 2018

السلام علیکم میں نے ایک پلاٹ 30 لاکھ کی مالیت کا دسمبر 2018 میں خریدا اور اس کیلیے رقم بھی مجھے نومبر 2018 میں موصول ہوئی۔ اس کی واجب زکوۃ کب دینی ہوگی۔ پلاٹ کو میں نے تجارت کی نیت سے خریدا ہے اور گھر بنانے کا ابھی پروگرام بھی نہیں۔ اگلے سال جب اس کی قیمت 40 لاکھ ہو جائے گی تو کتنی زکوۃ کب دینی ہے بشرطیکہ پہلے سال کی 30 لاکھ کی پچھلے سال ادا ہو چکی ہے یا پھر دوسرے سال 40 لاکھ کے حساب سے ہی زکوۃ دینی ہوگی۔

Answer #: 2314

Fatwa #: 179/1

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ!  مجھے نومبر 2018 کے آخر میں کچھ پیسے ملنے والے ہیں، اگر مجھے نومبر 2018 میں 30 لاکھ ملیں اور اس کا میں  دسمبر 2018 میں پلاٹ خریدوں تو اس کی واجب زکوۃ کب دینی ہوگی۔ پلاٹ کو میں نے تجارت کی نیت سے خریدنا ہے اور گھر بنانے کا ابھی پروگرام بھی نہیں۔ اگلے سال جب اس کی قیمت 40 لاکھ ہو جائے گی تو کتنی زکوۃ کب دینی ہے ؟ (سائل سے پوچھ کر سوال میں کچھ ترمیم کی گئی ہے)

الجواب حامدا و مصلیا

جوپلاٹ فروخت کی نیت سے خریدا ہو، اس پر ہر سال زکوٰة واجب ہوتی ہے، ہر سال جتنی اس کی قیمت ہو،اس کی ساری قیمت  پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ لہذا صورتِ مسؤلہ میں اس پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ واجب ہے اور   اگر بالفرض  اگلے سال اس کی قیمت 40 لاکھ ہوجائے تو چالیس لاکھ کی  قیمت پر  زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی ۔ نیز زکوۃ میں قمری سال کا اعتبار ہوتا ہے، شمسی سال کا نہیں ۔

الفتاوى الهندية (1/ 179)

الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏09‏ ربیع الأوّل‏، 1440ھ

‏18‏ نومبر‏، 2018ء