Question #: 2314
November 15, 2018
Answer #: 2314
Fatwa #: 179/1
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ! مجھے نومبر 2018 کے آخر میں کچھ پیسے ملنے والے ہیں، اگر مجھے نومبر 2018 میں 30 لاکھ ملیں اور اس کا میں دسمبر 2018 میں پلاٹ خریدوں تو اس کی واجب زکوۃ کب دینی ہوگی۔ پلاٹ کو میں نے تجارت کی نیت سے خریدنا ہے اور گھر بنانے کا ابھی پروگرام بھی نہیں۔ اگلے سال جب اس کی قیمت 40 لاکھ ہو جائے گی تو کتنی زکوۃ کب دینی ہے ؟ (سائل سے پوچھ کر سوال میں کچھ ترمیم کی گئی ہے)
الجواب حامدا و مصلیا
جوپلاٹ فروخت کی نیت سے خریدا ہو، اس پر ہر سال زکوٰة واجب ہوتی ہے، ہر سال جتنی اس کی قیمت ہو،اس کی ساری قیمت پر زکوٰۃ واجب ہوگی۔ لہذا صورتِ مسؤلہ میں اس پلاٹ کی مالیت پر زکوٰۃ واجب ہے اور اگر بالفرض اگلے سال اس کی قیمت 40 لاکھ ہوجائے تو چالیس لاکھ کی قیمت پر زکوٰۃ ادا کرنی ہوگی ۔ نیز زکوۃ میں قمری سال کا اعتبار ہوتا ہے، شمسی سال کا نہیں ۔
الفتاوى الهندية (1/ 179)
الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
09 ربیع الأوّل، 1440ھ
18 نومبر، 2018ء