27 Apr, 2024 | 18 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2342

January 06, 2019

السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ حضرت عاجز ایک مدرسے میں طالب علم ہے ٓن لاٗن کلاسس ہوتی ہیں۔ بعض اوقات جماعت کے وقت کلاس چل رہی ہوتی ہے۔ عاجز جاننا چاہ رہا تھا کیا مدرسہ کی کلاس کے لیے جماعت ترک کرسکتا ہوں ۔ بعد میں بیوی کے ساتھ کلاس ختم ہونے پر جماعت سے نماز پڑھ لوں تاکہ سبق کا بھی نقصان نہ ہو اور جماعت بھی ہو جاے۔ رھنماٗی فر ما ئٗئں۔ ولسلام مع الاکرام

Answer #: 2342

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ حضرت عاجز ایک مدرسے میں طالب علم ہے آن لائن کلاسس ہوتی ہیں۔ بعض اوقات جماعت کے وقت کلاس چل رہی ہوتی ہے۔ عاجز جاننا چاہ رہا تھا، کیا مدرسہ کی کلاس کے لیے جماعت ترک کرسکتا ہوں ۔ بعد میں بیوی کے ساتھ کلاس ختم ہونے پر جماعت سے نماز پڑھ لوں تاکہ سبق کا بھی نقصان نہ ہو اور جماعت بھی ہو جاے۔ راہنمائی فر ما ئیں۔ والسلام مع الاکرام

الجواب حامدا ومصلیا

علم تفسیر، علم حدیث،  علم عقائداور  علم فقہ  کی  تحصیل اور مطالعہ میں مشغول ہونے کو بعض علماء نے جماعت چھوڑنے کا عذر قرار دیا ہے، یعنی اس کی وجہ سے کبھی کبھی جماعت رہ جائے تو  کوئی حرج نہیں،  لیکن  اس کی وجہ سے ہر روز جماعت چھوڑدینا جائز نہیں۔ لہذا صورت مسؤلہ میں آپ علم تفسیر، علم حدیث،  علم عقائداور  علم فقہ   کے علاوہ کسی اور دینی علم  (مثلاً صرف، نحو منطق وغیرہ ) کے لیے مسجد کی  جماعت چھوڑ رہے ہیں تو یہ جائز نہیں، اور اگر آپ علم تفسیر، علم حدیث،  علم عقائداور  علم فقہ   کی وجہ مسجد  کی  جماعت سے چھوڑ رہے ہیں تو ہرروز چھوڑنا جائز نہیں۔

آپ  ایسا کرلیا کریں کہ سبق شروع ہونے سے پہلے   باتھ روم وغیرہ کے تقاضے سے فارغ ہولیا کریں ، اور جماعت  کے وقت سبق والے وضو سے ہی جلدی سے جماعت میں شریک ہوجائیں، سلام کے بعد فوراً سبق میں شریک ہوجائیں، اور سنت وغیرہ بعد میں ادا کریں۔

فی الدر المختار - (1 / 556)

( فلا تجب على مريض ومقعد وزمن .....وكذا اشتغاله بالفقه لا بغيره كذا جزم به الباقاني تبعا للبهنسي .

وفی مراقي الفلاح - (1 / 140)

( فصل : يسقط حضور الجماعة بواحد من ثمانية عشر شيئا )

 منها ( مطر وبرد ) شديد ( وخوف ) ظالم ( وظلمة ) شديدة في الصحيح ( وحبس ) معسر أو مظلوم ( وعمى وفالج وقطع يد ورجل وسقام وإقعاد ووحل ) بعد انقطاع مطر قال صلى الله عليه و سلم " إذا ابتلت النعال فالصلاة في الرحال " ( وزمانة وشيخوخة وتكرار فقه ) لا نحو ولغة ( بجماعة تفوته ) ولم يدوام على تركها.

حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح - (1 / 200)

قوله ( لا نحو ولغة ) ربما يفيد هذا أن المراد بالفقه ما يعم علم العقائد والتفسير والحديث للمقابلة والذي في الدر عن الباقلاني عطفا على المسقطات وكذا اشتغاله بالفقه لا بغيره . قوله ( بجماعة تفوته ) الأولى حذفه لأن الموضوع الأعذار التي تفوت الجماعة والباء بمعنى مع أي تكراره مع جماعة ويفيد أن المكرر وحده لا يعطي هذا الحكم وليس كذلك ولم يذكره في الدر والضمير في تفوته للجماعة أي لو حضر الجماعة تفوته أخوانه الذين يطالع معهم قوله ( ولم يداوم على تركها ) أما إذا واظب على الترك فلا يعذر.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

۲۱ ؍ جمادی الأول ؍ ۱۴۴۰ھ

28‏ ؍ جنوری ؍  2019ء