19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2723

December 27, 2020

اسلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کیا حیض کی حالت میں قرآنی آیت پڑھ سکتے ہیں ؟ مثلاً رات کو سوتے وقت چار قُلْ پڑھنا جو سنت ہے، پڑھنا جائز ہے؟ جزاکم اللہ خیرا

Answer #: 2723

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ کیا حیض کی حالت میں قرآنی آیت پڑھ سکتے ہیں ؟ مثلاً رات کو سوتے وقت چار قُلْ پڑھنا جو سنت ہے، پڑھنا جائز ہے؟ جزاکم اللہ خیرا

الجواب حامدا ومصلیا

حیض و نفاس اور جنابت کی حالت میں قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا جائز نہیں  ہے، البتہ جو آیات دعا یا حمد و ثنا ء کے مضمون پر مشتمل ہوں انہیں دعا یا حمد و ثنا ء کی نیت سے پڑھنا جائز ہے ،تلاوت کی نیت سے پڑھنا ان آیات کو بھی جائز نہیں  ہے۔

لہذا حیض کی حالت میں آیت الکرسی ، سورۃ فاتحہ، سورۃ الاخلاص سورۃ الفلق اور سورۃالناس حمد وثناء وظیفہ اور دعا کی نیت سے پڑھنا جائز ہے کیونکہ ان سورتوں کے مضامین حمد وثناء اور دعا کے ہیں ۔ لیکن سورۃ الکافرون کا مضمون چونکہ حمد و ثناء یا دعاپر مشتمل نہیں ہے اس لئے سورۂ کافرون کو حیض کی حالت میں کسی بھی نیت سے پڑھنا جائز نہیں۔

فی الدر المختار:  (1 / 172)

(و) يحرم به (تلاوة قرآن) ولو دون آية المختار (بقصده) فلو قصد الدعاء أو الثناء أو افتتاح أمر أو التعليم ولقن كلمة كلمة حل في الاصح،حتى لو قصد بالفاتحة الثناء في الجنازة لم يكره إلا إذا قرأ المصلي قاصدا الثناء فإنها تجزيه لانها في محلها، فلا يتغير حكمها بقصده

حاشية ابن عابدين: (1 / 172)

(قوله: فلو قصد الدعاء) قال في العيون لأبي الليث: قرأ الفاتحة على وجه الدعاء أو شيئا من الآيات التي فيها معنى الدعاء ولم يرد القراءة لا بأس به. وفي الغاية: أنه المختار واختاره الحلواني، لكن قال الهندواني: لا أفتي به وإن روي عن الإمام واستظهره في البحر تبعا للحلية في نحو الفاتحة؛ لأنه لم يزل قرآنا لفظا ومعنى معجزا متحدى به، بخلاف نحو – الحمد لله – ونازعه في النهر بأن كونه قرآنا في الأصل لا يمنع من إخراجه عن القرآنية بالقصد، نعم ظاهر التقييد بالآيات التي فيها معنى الدعاء يفهم أن ما ليس كذلك كسورة أبي لهب لا يؤثر فيها قصد غير القرآنية، لكن لم أر التصريح به في كلامهم. اهـ. مطلب يطلق الدعاء على ما يشمل الثناء أقول: وقد صرحوا بأن مفاهيم الكتب حجة، والظاهر أن المراد بالدعاء ما يشمل الثناء؛ لأن الفاتحة نصفها ثناء ونصفها الآخر دعاء، فقول الشارح أو الثناء من عطف الخاص على العام.

(قوله: أو افتتاح أمر) كقوله بسم الله لافتتاح العمل تبركا بدائع

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ