19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2466

June 16, 2019

1.Agr husband aur wife aik dosre ko kapre pehn k milen aur sharam gaha dono ki mill jaen to ghusal farz hoga ya nai? 2. Agr mard apni biwi ki sharam gah me ungli dakhil karta hai to kia biwi pr ghusal farz hoga? 2. Agr halat e wuzu me marz apnay zakar ko hath lagaye ya dekhe bagair shahwat k to wuzu hoga ya khatm ho jaey ga?

Answer #: 2466

1۔ اگر شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو کپڑے پہن کر ملیں اور شرم گاہ دونوں کی مل جائیں تو غسل فرض ہوگا یا نہیں؟

2۔ اگر اپنی بیوی کی شرم گاہ میں انگلی داخل کرتا ہے تو کیا بیوی پر غسل فرض ہوگا؟

3۔ اگر حالتِ وضو میں مریض اپنے ذکر کو ہاتھ  لگائے دیکھے یا دیکھے   بغیر شہوت کے تو وضو ہوگا یا ختم ہو جائے گا؟

الجواب حامدا ومصلیا

1-  شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو کپڑے پہن کر ملیں اور دونوں کی شرم گاہ   ایک دوسرے سے مل جائیں تو غسل فرض  نہیں ہوگا، البتہ اگر دونوں کپڑے پہنے ہوں اور   مرد کا حشفہ عورت  کی شرمگاہ  میں داخل  ہوجائے تو دونوں پر غسل فرض ہوجائے گا۔

2-  اگر شوہرنے بیوی کی شرم گاہ(فرج)میں انگلی داخل کی اور عورت کو اس سے شہوت نہیں ہوئی تو اس صورت میں غسل واجب نہیں ہوگا۔ البتہ اگر میاں بیوی شہوت کی بنا پر یہ عمل کریں اور شوہر اپنی انگلی عورت کی شرم گاہ میں داخل کرے تو بعض فقہاء کے قول کے مطابق غسل لازم ہوجاتاہے، احتیاط اسی قول میں ہے، لہذا شہوت ہونے کی صورت میں عورت غسل کرے۔اور اگر مرد کے انگلی داخل کرنے کی وجہ سے عورت کی منی خارج ہوگئی توعورت پر  بالاتفاق غسل واجب ہوجائے گا۔(امدادالاحکام : ۱/ ۳۵۹)

3-  حالتِ وضو میں اپنے ذکر کو ہاتھ  لگانے اور دیکھنے سے وضو نہیں ختم ہوتا۔

فی الدر المختار - (1/ 165)

(ملفوفة بخرقة، إن وجد لذة) الجماع (وجب) الغسل (وإلا لا) على الأصح والأحوط الوجوب.

وفی حاشية ابن عابدين - (1/ 165)

(قوله: إن وجد لذة الجماع) أي بأن كانت الخرقة رقيقة بحيث يجد حرارة الفرج واللذة بحر.

(قوله: وإلا لا) أي ما لم ينزل. (قوله: على الأصح) وقال بعضهم: يجب لأنه يسمى مولجا. وقال بعضهم: لا يجب بحر، وظاهر القولين الإطلاق. (قوله: والأحوط الوجوب) أي وجوب الغسل في الوجهين بحر وسراج. أقول: والظاهر أنه اختيار للقول الأول من القولين، وبه قالت الأئمة الثلاثة كما في شرح الشيخ إسماعيل عن عيون المذاهب، وهو ظاهر حديث «إذا التقى الختانان وغابت الحشفة وجب الغسل»

وفی منحة الخالق  علی البحر الرائق  - (1/ 62)

(قوله:، وفي فتح القدير أن في إدخال الإصبع الدبر خلافا إلخ) ذكر العلامة الحلبي هنا تفصيلا فقال والأولى أن يجب في القبل إذا قصد الاستمتاع لغلبة الشهوة؛ لأن الشهوة فيهن غالبة فيقام السبب مقام المسبب وهو الإنزال دون الدبر لعدمها.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏25‏ شوّال‏، 1440ھ

‏29‏ جون‏، 2019ء