Question #: 1634
June 28, 2016
Answer #: 1634
السلام علیکم! رمضان کے روزے کے دوران اگر کوئی مشت زنی کرتا ہے اور اس کی مذی نکل آئے اور پھر وہ رک جائے اور پھر منی ہاتھ سے نہ نکل آئے اس ڈر سے وہ مشت زنی سے رک جائے، پھر اگر وہ پھرمناظر دیکھنے لگ جائے، اور کسی دوسرے ذریعے سے منی نکال دے، اس طرح کہ بستر پر چت لیٹنے کی حالت میں اپنے عضو خاص کو حرکت دے کر ہاتھ نہ لگاتے ہوئے منی نکال دے تو کیا روزہ ٹوٹ جاتا ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
جواب سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ مشت زنی کرنا ناجائز اور حرام ہے۔ مشت زنی کرنے والے پر احادیث میں لعنت بھیجی گئی ہے، قیامت کے دن ایسے لوگوں کے ہاتھ حاملہ ہونگے۔ لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔
آپ کے سوال کاجواب یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں روزہ ٹوٹ گیا ہے، صرف قضا لازم ہے،کفارہ نہیں ہے۔
الدر المختار (2/ 404)
وكذا الاستمناء بالكف وإن كره تحريما لحديث ناكح اليد ملعون ولو خاف الزنا يرجى أن لا وبال عليه .... أو استمنى بكفه أو بمباشرة فاحشة ولو بين المرأتين ( فأنزل ) قيد للكل حتى لو لم ينزل لم يفطر كما مر..... ( قضى ) في الصور كلها ( فقط ).
وفی حاشية ابن عابدين (2/ 399)
( وكذا الاستمناء بالكف ) كونه لا يفسد لكن هذا إذا لم ينزل أما إذا أنزل فعليه القضاء كما سيصرح به وهو المختار كما يأتي لكن المتبادر من كلامه الإنزال بقرينة ما بعده فيكون على خلاف المختار.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ