Question #: 3169
April 25, 2023
Answer #: 3169
الجواب حامدا ومصلیا
ٹھیکے پر لی ہوئی زمین کا عشر بھی ٹھیکے پر لینے والے شخص پر واجب ہے، زمین کے مالک پر نہیں ہے، اور یہ عشر کُل پیداوار پر ہوگا۔
ٹھیکے دار کے پیسے پورے کر کے بعد میں جو فصل بچتی ہے صرف اس کا عشر نکالنا اور ساری پیداوار کا نہ نکالنا ، یہ جائز نہیں ہے، (بلکہ خرچے نکالے بغیر، ساری پیدار کا عشر نکالا جائے گا)
الدر المختار وحاشية ابن عابدين: کتاب الزکاة، باب العشر، فروع فی زکاة العشر(2/ 334)
'' والعشر على المؤجر كخراج موظف، وقالا: على المستأجر كمستعير مسلم۔ وفي الحاوي : وبقولهما نأخذ''
(قوله: وبقولهما نأخذ) قلت: لكن أفتى بقول الإمام جماعة من المتأخرين كالخير الرملي في فتاواه وكذا تلميذ الشارح الشيخ إسماعيل الحائك مفتي دمشق وقال: حتى تفسد الإجارة باشتراط خراجها أو عشرها على المستأجر كما في الأشباه، ۔۔۔۔۔۔ فإن أمكن أخذ الأجرة كاملة يفتى بقول الإمام، وإلا فبقولهما لما يلزم عليه من الضرر الواضح الذي لايقول به أحد''۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ