08 May, 2024 | 29 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2911

February 05, 2022

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ بالغ عورت کے لیے سرکے بالوں کو کاٹنا کہ نیچے سے ان کی سطح برابر ہوجائے جب کہ کوئی خاص بیماری بالوں کی نہیں کیا جائز ہے؟ کتنی مقدار میں کاٹنا جائز ہے؟

Answer #: 2911

الجواب حامدا ومصلیا

عورت کے لیے  بلاضرورت سر کے  بال کاٹنا ، یافیشن کے طور پر سامنے سے یا دائیں بائیں سے، یا پیچھے کی جانب سے کاٹنا ، آگے سے کٹ نکالنا، دائیں بائیں سے لٹ چھوٹی  کرنا، اور اس کو لٹکانا، یا اتنا چھوٹے کرنا کہ جس میں مردوں سے مشابہت ہوتی ہو ، جائز نہیں ۔ اس طرح  سر کے بالوں کو بلاضرورت کاٹنے پر حدیث مبارک میں لعنت کی گئی ہے۔ لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔  البتہ اگر کسی عورت کے بال اِدھر اُدھر سے بے ڈھنگے طریقے پر بڑھ رہے ہوں، تو اُن کو برابر کرکے زیب و زینت کرنا درست ہے،  اسی طرح  اگر کوئی بال دو منہ والا ہوجائے اور اُس کو اِس غرض سے کاٹا جائے کہ دوبارہ بال صحیح طرح نکلے تو ایسے بالوں کو صرف  نوک سے کاٹنے کی اِجازت ہے۔

        صحيح البخاري: باب، متشبهون بالنساء والمتشبهات بالرجال.

عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال.

وفی الفتاوى الهندية (5/ 358)

ولو حلقت المرأة رأسها فإن فعلت لوجع أصابها لا بأس به وإن فعلت ذلك تشبها بالرجل فهو مكروه.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ