Question #: 2551
January 23, 2020
Answer #: 2551
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اکیڈمی کے تحت کام کرنے والی میری بیٹی کی قرآن ٹیچر نے میری بیٹی سے مدد طلب کی ہے کہ وہ میری راہنمائی کریں اور بتائیں کہ کیا میں کچھ ایسے طالب علموں کو جانتی ہوں جو قرآن سیکھنا چاہتی ہیں وہ ذاتی طور پر قرآن کی تعلیم دینا چاہتی ہیں کیونکہ اسے اکیڈمی سے کم ادائیگی ملتی ہے۔ اس نے بعد میں کہا کہ اس کی اپنی اکیڈمی بھی ہے وہ بھی پڑھاتی ہیں اور یہ اکیڈمی کے ذریعے معلوم ہوا ہے کہ وہ کچھ اور طالب علموں کو ذاتی طور پر آن لائن اور گھر میں پڑھاتی ہیں۔ میں نے 2 طلباء دے کر انکی مدد کی ہے اور وہ اب الحمد اللہ پڑھا رہی ہیں۔ لیکن میرے شوہر اور دوست کہتے ہیں کہ یہ درست طریقہ نہیں ہے کہ وہ اکیڈمی کے طلباء سے مدد طلب کرے۔ وہ دوسرے طالب علموں کو حاصل کرنے کے لئے اکیڈمی کے علاوہ دوسروں سے مدد طلب کرسکتی ہیں اور کہا کہ اکیڈمی کو اس سے آگاہ ہونا چاہئے۔
میں یہ جاننا چاہتی ہوں کہ: اگر ٹیچر ایسا کرنے میں غلط ہے تو کیا ان کے لئے مدد مانگنا حرام ہے اور میں نے ان کی مدد کی ہے تو کیا میں بھی ان کے ساتھ شریک ہوں اور گناہ گار ہوں جیسے یہ ٹیچر ہیں۔ اور کیا ہم نے اکیڈمی والوں کا حق مارا ہے؟ اور اگر ہم دونوں ہی گنہگار ہیں تو برائے کرم وضاحت کریں کہ ہمیں کیا کرنا چاہیے؟
الجواب حامدا ومصلیا
کسی کو آن لائن پڑھنے کے لیے طلبہ تلاش کرنے کا کہنا ناجائزاور حرام نہیں ہے، بلکہ مباح اور جائز کام ہے۔ اور اس پر کسی کی مدد کرنا بھی جائز ہے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
09 جمادى الثانی، 1441ھ
04 فروری، 2020ء