26 Apr, 2024 | 17 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2334

December 18, 2018

Asalaam o Alaikum, Can you please put a light on what our Deen says about wishing on wedding anniversaries and on birthdays? Should we celebrate these occasions or is it fine to wish your relatives and friends on these days? The birthdays celebration comes from Christians belief, will so doing this stand us with them or not? Please clarify this. Jazzak ALLAH, Irfan

Answer #: 2334

الجواب حامدا ومصلیا

جواب سے پہلے کچھ تمہیدی باتیں یاد رہیں کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کاارشاد ہے:

"من تشبه بقوم فهو منھم"

 ترجمہ: جس شخص نے کسی قوم کے ساتھ (صورتاً) بھی مشابہت اختیار کی وہ (انجام کار) اسی قوم میں  سے (حقیقۃ بھی ) ہوجائے گا ۔(کتاب اللباس فصل الثانی مشکوٰۃ شریف ص ۳۷۵)

آپ ﷺ کا فرمان ہے:  

"لا یؤمن احد کم حتی یکون هواه تبعاً لما جئت به"

تم میں  سے کوئی شخص اس وقت تک (کامل)مومن نہیں  ہوسکتا جب تک کہ اس کی خواہش میرے لائے ہوئے دین کے تابع نہ ہوجائے ۔(مشکوٰۃ شریف ص۳۰)

 شیخ عبدالقادرجیلانی رحمہ اﷲ کا ارشاد ہے:

 "اما بقولك انا من امته من غیر متا بعة لا ينفعك ، اذا تبعتموہ فی اقواله کنتم معه فی صحبته فی دارالاخرة"

ترجمہ: ( رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کا)اتباع کئے بغیر تیرایوں  کہنا کہ میں آپ کا امتی ہوں  تیرے لئے مفید نہیں  ، جب تم  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و افعال میں  آپ کے متبع بن جائو گے تو دارآخرت میں  تم کو  آپ  صلی اللہ علیہ وسلم کی مصاحبت نصیب ہوگی۔(الفتح الربانی ص۱۷۸،مجلس نمبر ۲۵)

غیر قوم کے ساتھ تشبیہ اختیار کرنے کی بہت ہی مذمت آئی ہے ، علامہ ابن حجر ہیثمیؒ نے اپنی کتاب ’’الزواجر عن اقتران الکبائر‘‘ میں  مالک ابن دینار محدث کی روایت سے ایک نہی کی وحی نقل کی ہے کہ

 وقال مالك بن دینار: اوحی اﷲ الی نبی من الا نبیاء ان تقول لقومك لا ید خلوا مداخل اعدائی ولایلبسو ملا لبس اعدائی ولایرکب مراکب اعدائی فیکونوا اعدائی کما ھم اعدائی.

ترجمہ: خدا نے انبیاء میں  سے ایک نبی علیہ السلام کی طرف وحی کی کہ اے نبی! اپنی قوم سے کہہ دو کہ میرے دشمنوں  کے گھسنے کی جگہوں  ميں داخل   نہ  ہوں  او رمیرے دشمنوں  کا سالباس بھی نہ پہنیں  اور میرے دشمنوں  جیسے کھانے بھی نہ کھائیں  اور میرے دشمنوں  کی سواریوں  جیسی سواریوں  پر سوار بھی نہ ہوں  (یعنی ان میں  سے ہر چیز میں  کسی امتیازکی شان پیدا کر لیں  اور امتیاز سب سے بہتراس طریقہ سے ہوجائے گا جو سنت نبوی ہو) کہ کہیں  وہ بھی ان دشمنوں  کی طرح میرے دشمن نہ بن جائیں ۔

سوالوں کا جواب یہ ہے کہ

1-  2 ۔۔۔ شادی کی سالگرہ اور پیدائش کے دن کی مبارکباد دینے اور سالگرہ منانے کا شرعاً کوئی ثبوت نہیں ،بلکہ یہ دور ِ حاضر کی گھڑی ہوئی رسم ہے ۔نیز اس میں کفار کے ساتھ مشابہت بھی ہے۔مسلمانوں نے ان کی دیکھا  دیکھی اس کو اپنانا شروع کر دیا، لہٰذا اس سے بچنا  ضروری ہے ،اور اس پر خرچ کیا ہوا پیسہ فضول خرچی میں شمار ہوگا ،اور ایسی مجلس میں شریک ہونے سے پرہیز کرنا چاہیئے ۔

3- اس میں کفار کے ساتھ مشابہت بھی ہے  اور حدیث  میں ہے کہ 

"جس شخص نے کسی قوم کے ساتھ (صورتاً) بھی مشابہت اختیار کی وہ (انجام کار) اسی قوم میں  سے (حقیقۃ بھی ) ہوجائے گا "

لہٰذا مسلمانوں كو   اس سے بچنا  ضروری ہے۔

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح  - (7 / 2782):

(وعنه) : أي عن ابن عمر (قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - (من تشبه بقوم) : أي من شبه نفسه بالكفار مثلا في اللباس وغيره، أو بالفساق أو الفجار أو بأهل التصوف والصلحاء الأبرار. (فهو منهم) : أي في الإثم والخير. قال الطيبي: هذا عام في الخلق والخلق والشعار، ولما كان الشعار أظهر في التشبه ذكر في هذا الباب.

وفی الزواجر عن اقتراف الکبائر -  (۱/۱۳)

وقال مالک بن دینار :اوحی اللہ الی نبی من الانبیاء ان قل لقومک لا یدخلوا مداخل اعدائی ولا یلبسوا ملابس اعدائی ولا یرکبوا مراکب اعدائی ولا یطعموا مطاعم اعدائی فیکونوا اعدائی کما ھم اعدائی .

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏14‏ جنوری‏، 2019ء

‏07‏ جمادى الأول‏، 1440ھ