29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2943

April 06, 2022

As salamualikum. muje Peshab k baad kuch dear tak qatre jari hotay hain. Me ne suna tha k har namaz se pehly naya wuzu karna ho ga. Mere is se mutaliq do sawal hain. 1."har namaz se pehly naya wuzu" se kya muraad ha ? agar peshab na ki ho or na qatre jari hue hun tu bhi agli namaz par nya wuzu karna ho ga ? 2. Agar peshab ke ho or qatre jari hue hun tu kya agli namaz k waqt phir se istanja bhi karna ho ga ? or najasat walay kapre par pani k chentay bhi pehnkne hun gy ? 3.Qatre girne se taharat ka masla bhi a jata ha. is se kesay paak hua jae ? underwear ko har baar dhona ya tabdeel karna mushqil ho jata ha. is baray me kya hukam ha 4. Najasat waly kapre (jesay underwear) par baar baar pani k chentay phenkne se kapra gela honay ki waja se smell anay lag jati ha. is se kesay bacha jae ?

Answer #: 2943

السلام علیکم۔

مجھے پیشاب کے بعد کچھ دیر تک قطرے جاری ہوتے ہیں۔ میں نے سنا تھا ہر نماز سے پہلی نیا وضو کرنا ہو گا۔ میرے اس سے مطلق دو سوال ہیں۔

 1.."ہر نماز سے پہلی نیا وضو" سے کیا مراد ہے؟

2 اگر پیشاب نہ کیاہو یا نہ قطرے جاری ہوئے ہوں تو بھی اگلی نماز پر نیا وضو کرنا ہو گا؟

3. اگر پیشاب کیاہو یا قطرے جاری ہوئے ہوں تو کیا اگلی نماز کے وقت پھر سے استنجا بھی کرنا ہو گا؟ یا نجاست والےکپڑے پر پانی کے چھنٹے پھینکنے ہوں گے؟  قطرے گرنے سے طہارت کا مسئلہ بھی آ جاتا ہے۔ اس سے کیسے پاک ہوا جائے گا؟  انڈرویئر کو بار بار دھونا یا تبدیل کرنا مشکل ہوتا ہے۔ اس  بارے  میں کیا حکم ہے؟

4.  نجاست والے کپڑے (جیسے انڈرویئر) پر بار بار پانی کے چھنٹے پھینکنے سے کپڑاگیلا ہونے کی وجہ سے بو آنے لگ جاتی ہے۔ اس سے کیسے بچا جا ئے؟

الجواب حامدا ومصلیا

جواب سے پہلےچند اصولی باتیں سمجھ لینا ضروری ہے :

            ۱۔ شرعاً  طہارت کے احکام میں معذور وہ شخص کہلاتا ہے جس کا کسی   بھی ایک  نماز  کا پورا  وقت کسی ناقضِ وضو عذر (مثلاً پیشاب کے قطرے  وغیرہ) کے ساتھ اس طرح گذر جائے کہ درمیان میں وضو کرکے صرف فرض نماز پڑھنے کا بھی وقت نہ ملے،تو ایسا شخص شرعی معذور کہلاتا ہے ،لیکن اگر نماز کےوقت کے اندروضو کرکے فرض نماز پڑھنے کے بقدر وقت مل جائے تو یہ شخص شرعاً معذور نہیں کہلائے گا ۔

            ۲۔ ذکر کردہ تعریف کے مطابق جو شخص ایک مرتبہ شرعی طور پر معذور قرار پائے  تو اس کے معذور کے حکم میں باقی رہنے کے لئے اگلی نماز کے وقت کے اندر ایک مرتبہ بھی اس ناقضِ وضو عذر کا پیش آجانا کافی ہے، مستقل جاری رہنا، اورمسلسل  پیش آنا ضروری نہیں،البتہ اگر ایک نماز کا مکمل وقت اس طرح گذر جائے کہ جس میں ایک دفعہ بھی یہ عذر پیش نہ آئے تو یہ شخص معذور کے حکم سے نکل  جائے گا ۔

            ۳۔ معذور شخص کو اس عذر کے علاوہ جس میں وہ مبتلا ہے کوئی اور ناقض وضو پیش آجائے،  مثلاً،  ریح خارج  ہو جائے یا خون نکل آئے  ،تو اس صورت میں وضو ٹوٹ جائے گا اور دوبارہ نیا وضو کرنا ہوگا ۔

            اس کے بعدآپ کےسوال کا جواب یہ ہے کہ درج  بالا تفصیل کے مطابق  اگر  آپ کو ایک  نماز  کے پورے  وقت  میں  پیشاب نکلنے کی وجہ سےاتنا  وقفہ بھی نہیں ملتا کہ جس میں آپ وضو کرکے صرف فرض نماز پڑھ سکیں ،تو ایسی صورت میں  آپ  شرعاً معذور  ہیں ۔ اس صورت میں آپ کے لیے حکم یہ ہے کہ  آپ ایک نماز کے وقت کے لئے وضو کریں اور اس وضو سےاس نماز کے وقت  کے اندر جتنی نمازیں چاہیں فرض ، واجب، سنت، نفل، قضاءاور ادا سب پڑھ سکتے ہیں ،نماز کے اندر  اور اس کے بعدوقت کےختم ہونے تک پیشاب کے کے قطرے  نکلنے سے وضو نہیں ٹوٹے گا، البتہ جب نماز کا وقت ختم ہوجائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور اگلی نماز کے وقت کے لئے دوبارہ وضو کرنا پڑے گا۔

            اور معذور ہونے کی صورت میں دورانِ نماز جو پیشاب نکل کر کپڑے یا جسم پر لگ جائے، تو استنجا کرنے اور کپڑوں کو دھونے کے متعلق حکم یہ ہے کہ اگر پیشاب  اتنی کثرت سے نکل  آتا ہوکہ ایک دفعہ استنجا کرنے اور دھونے کے بعد نماز مکمل کرنے سے پہلےپہلے  دوبارہ نکل  کر پھر کپڑوں پر لگ جاتاہو، تو ایسی صورت میں کپڑوں اور جسم کودھونا واجب نہیں ۔

اگر آپ کوایک  نماز  کے  پورے   وقت میں پیشاب کے نکلنے کے بعد   اتنا وقفہ ملتا ہو  کہ جس میں آپ وضو کرکے صرف فرض نماز پڑھ سکیں ، تو آپ شرعاًمعذور نہیں ہیں۔  اور اس صورت میں باوضو ہوکر نماز پڑھنا  ضروری ہے،  اورکپڑوں اور جسم کودھونا  بھی ضرورہے، صرف چھینٹے مارنا  کافی نہیں ہے۔

  یہ بات یاد  رکھیں کہ جس کو نماز کی وجہ سے  جتنا زیادہ  مشقت برداشت  کرنی پڑتی ہے،اس کو اجر بھی اتنازیادہ ملتا ہے، لہذا آپ اس مشقت پر اللہ سے اجر کی امید رکھیں، اور نماز کو ادا کرتے رہیں۔ اگر اس کی وجہ سے خشوع میں کچھ خلل آتا ہو، تو کوئی مضائقہ نہیں۔

اگر آپ کو یقین کے ساتھ قطرے نکلنا  محسوس نہیں ہوتا، بلکہ قطرے نکلنے کے وسوسے آتے ہیں تو  اس بارے میں دوبارہ سوال پوچھ سکتے ہیں۔

الدر المختار- (ج 1 / ص 305)

(وصاحب عذر من به سلس) بول لا يمكنه إمساكه (أو استطلاق بطن أو انفلات ريح أو استحاضة) أو بعينه رمد أو عمش أو غرب وكذا كل ما يخرج بوجع ولو من أذن وثدي وسرة (إن استوعب عذره تمام وقت صلاة مفروضة) بأن لا يجد في جميع وقتها زمنا يتوضأ ويصلي فيه خاليا عن الحدث (ولو حكما) لأن الانقطاع اليسير ملحق بالعدم (وهذا شرط) العذر (في حق الابتداء وفي) حق (البقاء كفي وجوده في جزء من الوقت) ولو مرة (وفي) حق الزوال يشترط (استيعاب الانقطاع) تمام الوقت (حقيقة) لأنه الانقطاع الكامل (وحكمه الوضوء) لا غسل ثوبه (لكل فرض) اللام للوقت كما في لدلوك الشمس (الإسراء 18). (ثم يصلي) به (فيه فرضا ونفلا) فدخل الواجب بالأولى (فإذا خرج الوقت بطل) أي ظهر حدثه السابق حتى لو توضأ على الانقطاع ودام إلى خروجه لم يبطل بالخروج ما لم يطرأ حدث آخر أو يسيل كمسألة مسح خفه  وأفاد أنه لو توضأ بعد الطلوع ولو لعيد أو ضحى لم يبطل إلا بخروج وقت الظهر (وإن سال على ثوبه) فوق الدرهم (جاز له أن لا يغسله إن كان لو غسله تنجس قبل الفراغ منها) أي الصلاة (وإلا) يتنجس قبل فراغه (فلا) يجوز ترك غسله هو المختار للفتوى. 

بدائع الصنائع - (ج 1 / ص 129)

وإنما تبقى طهارة صاحب العذر في الوقت إذا لم يحدث حدثا آخر أما إذا أحدث حدثا آخر، فلا تبقى، لأن الضرورة في الدم السائل لا في غيره فكان هو في غيره كالصحيح قبل الوضوء، وكذلك إذا توضأ للحدث أو لا، ثم سال الدم فعليه الوضوء، لأن ذلك الوضوء لم يقع لعدم العذر فكان عدما في حقه. وكذا إذا سال الدم من أحد منخريه فتوضأ، ثم سال من المنخر الآخر فعليه الوضوء، لأن هذا حدث جديد لم يكن موجودا وقت الطهارة فلم تقع الطهارة له فكان هو، والبول، والغائط سواء فأما إذا سال منهما جميعا فتوضأ، ثم انقطع أحدهما فهو على وضوء ما بقي الوقت لأن طهارته حصلت لهما جميعا. والطهارة متى وقعت لعذر لا يضرها السيلان ما بقي الوقت فبقي هو صاحب عذر بالمنخر الآخر، وعلى هذا حكم صاحب القروح إذا كان البعض سائلا ثم سال الآخر، أو كان الكل سائلا فانقطع السيلان عن البعض.

الدر المختار (1/ 603)

 (واستئنافه أفضل) تحرزا عن الخلاف.وفی حاشية ابن عابدين: قوله (واستئنافه أفضل) أي بأن يعمل عملا يقطع الصلاة ثم يشرع بعد الوضوء.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ