Question #: 2464
June 12, 2019
Answer #: 2464
السلام علیکم! مفتی صاحب مجھے ایک مسئلہ پوچھناہے میں ایک گورنمنٹ ملازم ہوں میں صبح دیر سے آفس جاتا رہا ہوں، تو مفتی صاحب سے سناہے کہ یہ جائز نہیں ہے، آپ اُس وقت کا حساب لگا کر اتنے پیسے گورنمٹ کو واپس کریں میں نے اپنے ڈیپارٹمنٹ جو ہمارا اکاؤنٹ آفس ہے وہاں سے پتا کیا ہے ، مختصر کہ ایسا کوئی طریقہ نہیں کہ میں اتنے پیسے جو میں دیر سے جاتا رہا ہوں اپنے انسٹیٹیوٹ کو واپس جمع کرواؤں۔۔ کوئی ایسا نظم نہیں ہے واپس پیسے جمع کروانے کا۔ مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اتنے پیسے آپ اپنی تنخواہ سے نکال کر بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کریں اور ساتھ میں استغفار بھی کریں۔ تو حضرت آپ سے اس بارے میں راہنمائی لینا ہے کہ جو صورتِ حال میں نے بیان کی ہےاس میں آپ کا فتویٰ کیا ہے اور دوسری بات یہ کہ جو پچھلے 16 سال سے میں دیر سے جا رہا ہوں اس 16 سال کا بھی حساب کر کے مجھے بغیر ثواب کی نیت سے صدقہ کرنا پڑے گا؟ میں کیسے اس جرم کی تلافی کر سکتا ہوں کہ جو یہ خیانت مجھ سے ہوئی ہے جب سے میں ملازمت کر رہا ہوں۔ براہ کرم اس بارے میں راہنمائی فرمائیں۔ اللہ جزائے خیر عطا فرمائے، آمین ثم آمین۔ ایک یونیورسٹی میں کمپیوٹر آپریٹر کے طور پر کام کر رہا ہوں۔
الجواب حامدا ومصلیا
آپ کو جو مسئلہ مفتی صاحب نے بتلایا ہے، وہ درست بتلایا ہے، لہذا آپ جتنا وقت خلاف ضابطہ تاخیر سے گئے ہیں ، اس کی تنخواہ آپ کے لیے جائز نہیں ہے، آپ کے لیے وہ رقم گورنمنٹ کو ہی واپس کرنا ضروری ہے، اس کو صدقہ کرنا درست نہیں ہے، الا یہ کہ حکومت کو واپس کرنے کی کوئی صورت نہ ہو تو اس صورت میں بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کردیں۔ (ماخوذاز: فتاوی عثمانی : ۳ / ۳۹۱)
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
05 ذو القعدة، 1440ھ
09 جولائی، 2019ء