Question #: 1835
January 07, 2017
Answer #: 1835
میں سید فیملی سے تعلق رکھتا ہوں۔ میری فیملی میں کچھ لوگ بہت غریب ہیں ، اور صدقات کے صحیح حقدار ہیں، تو میں ان کو سادات ہونے کی وجہ سے صدقات نہیں دیتا۔ مجھے پوچھنا یہ تھا کہ کیا میں صدقات اپنی سادات خاندان میں سے کسی غریب کو دے سکتا ہوں؟ اگر نہیں تو مجھے کیا کرنا چاہیے، کسی اور کو صدقہ دینا چاہیے یا اپنی فیملی کی مدد کرنی چاہیے؟ اور وہ صدقہ ک انعم البدل ہوگا یا نہیں؟ اسی طرح زکوٰۃ دینے کا بھی بتادیں۔ جزاکم اللہ
الجواب حامدا ومصلیا
سید کو زکوٰۃ( صدقہ فطر، واجب صدقہ اور قربانی کی کھال کی رقم ) دینا جائز نہیں۔ خواہ دینے والا سید ہو، یا غیر سید ہو۔ سید کی تعاون نفل صدقات سے کرنا چاہیے، لیکن اگر کوئی سید انتہائی غربت کی حالت میں ہےاور اس کی خدمت کے لیے زکوٰۃ اور واجب صدقہ کے علاوہ دوسری تأرقم نہیں ہے تو اس صورت میں زکوٰۃ کی رقم اس کو حیلہ تملیک کے ذریعہ سے دینے کی گنجائش ہے ۔ حیلہ تملیک کی صورت یہ ہے کہ کسی غیرسید غریب مستحق زکوٰۃ کو زکوٰۃ کی رقم مالک بناکر دے دی جائے اور وہ پھر اس سید کو بطور تعاون دیدے ، تو اس کے بعد سید اس رقم کو اپنے استعمال میں لاسکتا ہے۔ اس طرح کرنے سے زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے گی اور سید کی بھی خدمت ہوجائے گی۔
البحر الرائق (2/ 265)
وقال المصنف في الكافي وهذا في الواجبات كالزكاة والنذر والعشر والكفارة أما التطوع والوقف فيجوز الصرف إليهم..... والحيلة في الجواز في هذه الأربعة أن يتصدق بمقدار زكاته على فقير ثم يأمره بعد ذلك بالصرف إلى هذه الوجوه فيكون لصاحب المال ثواب الزكاة وللفقير ثواب هذه القرب.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۱۰؍ربیع الثانی؍۱۴۳۸ھ
۹؍جنوری ؍۲۰۱۷ء