29 Apr, 2024 | 20 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3172

April 25, 2023

Qasar namaz kitni Pari jati h ? or susral sa makay akar b qasar namaz paray?basharta k do din rehna ho

Answer #: 3172

الجواب حامدا ومصليا

واضح رہے قصر نماز اس وقت پڑھی جاتی ہے  جب کوئی شخص  اپنے شہر یا علاقے سے باہر کم از کم تین دن تین رات کی مسافت کے سفر کے ارادہ سے نکلے،  جس کا اندازہ  48 میل یا سواستترکلومیٹر سے لگایا گیا ہے، اور اس شخص کا ارادہ وہاں پندرہ دن سے کم قیام کا ہو ،  بشرط یہ  کہ جہاں قیام کر رہا ہے  وہ  جگہ مسافر کا وطنِ  اصلی  یا وطنِ اقامت نہ ہو، تو  یہ شخص قصر  پڑھے گا۔

قصر نماز کا طریقہ یہ ہےکہ:  ہر چار  رکعت والی فرض نماز دو پڑھے گا، مغرب کی نماز حسبِ سابق تین رکعت ہی پڑھی جائے  گی، اسی طرح وتر کی نماز بھی چوں  کہ واجب ہے ؛  اس لیے  وتر بھی پوری تین رکعت پڑھنی لازم ہوگی، سنتوں  کا حکم یہ ہے کہ فجر کی سنتوں کے علاوہ باقی نمازوں کی مؤکدہ  سنتیں نہ پڑھنے کا اختیار ہوگا، البتہ  پڑھ  لینا افضل ہے، فقہاءِ کرام نے لکھا ہے کہ اگر سفر جاری ہو اور سنتیں پڑھنے میں حرج ہو تو چھوڑ دےیعنی قافلہ یا گاڑی یا ٹرین یا جہاز وغیرہ نکل جانے کا خطرہ ہو تو پھر سنتِ مؤکدہ نہ پڑھے، اور اگر سفر کے دوران کہیں قیام ہو  اور اطمینان ہو تو  سنتیں ادا کرلے،  البتہ فجر کی سنتوں کی تاکید چوں کہ دیگر سننِ مؤکدہ کے مقابلہ میں زیادہ آئی ہے؛  اس لیے حتی الامکان  فجر   کی دو رکعت سنت کو چھوڑنا نہیں چاہیے، چاہے سفر جاری ہو یا رکا ہوا ہو۔باقی سنتِ غیر مؤکدہ اور نوافل کا حکم حالتِ سفر میں بھی وہی ہے جو اقامت کی حالت میں ہوتا ہے، یعنی اگر پڑھ لے تو ثواب ملے گا اور نہ پڑھے تو کوئی حرج نہیں ہے۔

قصر کا حکم یہ ہے کہ:  شرعی سفر  میں چار رکعات والی فرض نماز میں قصر کرنا ضروری ہے،یعنی اگر مسافر امام یا منفرد (تنہانماز پڑھنے والا) ہو  تو اس کے لیے قصر کرنا ضروری اور واجب ہے، اگر کوئی شخص غلطی یا لاعلمی کی وجہ سے سفر میں چار رکعت پڑھ لے اور قعدہ اولیٰ میں بیٹھا ہو تو  اس  کی فرض نماز ہوجائے گی، تاہم اس پر سجدہ سہو کرنا لازم  ہوگا، اگر اس نے سجدہ سہو نہ کیا تو اس کی نماز ناقص رہ جانے کی وجہ سے اس نماز کے وقت کے اندر واجب الاعادہ ہوگی ،  اور وقت گزرنے کے بعد اعادہ واجب نہیں ہوگا، اور اگر قعدہ اولی میں بیٹھا ہی نہیں تو اس کی فرض نماز ہی ادا نہیں ہوئی، اسے فرض نماز دوبارہ قصر کے ساتھ پڑھنی ہوگی۔

اور اگر کوئی شخص حالتِ سفر میں کسی مقیم امام کی اقتدا میں نماز پڑھے تو وہ امام کے تابع ہوکر پوری چار رکعت ہی پڑھے گا، دو رکعت الگ  سے پڑھنے  کی ضرورت نہیں ہے۔

والله اعلم بالصواب