29 Apr, 2024 | 20 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3156

April 13, 2023

عبادت کے طور پے رات کو عشاء کے بعد اگر ہم نوافل پڑھیں تو کیا ان کی ایک رکعت میں ہم ایک سے زائد سورتوں کی تلاوت کر سکتے ہیں. مثلا اگر میں نے دو نفل کی نیت باندھی اور اس کی پہلی رکعت میں سورت علق اور سورت القاریہ کی تلاوت کی تو کیا یہ جائز ہے ہے اور اگر میں نے ان دو سورتوں کی تلاوت ایک ہی رکعت میں کرنی ہے تو کیا میں دونوں سورتوں کی تلاوت سے پہلے بسم اللہ پڑھوں گی

Answer #: 3156

الجواب حامدا ومصلیا

1- نوافل میں ایک سے زائد سورتیں پڑھنے میں کوئی کراہت نہیں ہے۔

2- نوافل وغیرہ میں ایک سے زائد سورتیں پڑھی جائیں تو سورہ فاتحہ کے بعد سورت ملانے سے قبل   نیز ایک سورت  کے بعد  دوسری سورت  سے پہلے بسم اللہ  پڑھنا مستحب ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين:(١/ ٥٤٦)

"(قوله: و يكره الفصل بسورة قصيرة... و في التتارخانية: إذا جمع بين سورتين في ركعة رأيت في موضع أنه لا بأس به. و ذكر شيخ الإسلام: لاينبغي له أن يفعل علی ما هو ظاهر الرواية. و في شرح المنية: الأولی أن لايفعل في الفرض، ولو فعل لايكره إلا أن يترك بينهما سورةً أو أكثر".

حاشية ابن عابدين:(١/ ٤٩٠)

"وذكر في المصفى أن الفتوى على قول أبي يوسف أنه يسمي في أول كل ركعة ويخفيها، وذكر في المحيط: المختار قول محمد، وهو أن يسمي قبل الفاتحة وقبل كل سورة في كل ركعة".

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ