19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 3054

November 28, 2022

اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔حضرت جی ایک شخص بے اولاد فوت ہوا۔ورثا میں ایک بیوہ۔والدہ۔ دو بھائی اور تین بہنیں چھوڑیں۔ تمام بھائی بہنیں دوسرے باپ سے ہیں اور ماں ایک ہی ہے۔ اس کی وراثت کس طرح تقسیم ہو گی۔

Answer #: 3054

الجواب حامدا ومصلیا

صورتِ مسئولہ میں مرحوم نے جو کچھ نقدی، زیور، جائداد یا چھوٹا بڑا سامان چھوڑا ہو اس میں سے پہلے مرحوم کی تجہیزوتکفین کے متوسط اخراجات نکالے جائیں گے، پھر اگر مرحوم کے ذمے کچھ قرض ہو تو  وہ ادا کیا جائے اور بیوی کا مہر اگر ابھی تک ادا نہیں کیا تو وہ قرض میں شامل کیا جائے، اس کو ادا کیا جائے،  پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کسی غیر وارث کے حق میں کی ہو تو ایک تہائی تک اس کے مطابق عمل کیا جائے، اس کے بعد جو ترکہ بچے اسے حسب ذیل تفصیل کے مطابق تقسیم کیا جائے۔

باقی ترکہ کے 60 حصے بنائے جائیں گے، جن میں سے 15 حصے مرحوم کی بیوی کو اور 15 حصے اس کی والدہ کو اور باقی 30 حصوں میں 2 بھائی اور 3 بہنیں برابر کی شریک ہونگی ، یعنی چھ(6) چھ(6) حصے ہر ایک بھائی کو اور بہن کو ملیں گے۔ اور فیصد کے اعتبار سے تفصیل یہ ہے کہ 25% بیوی کو اور

25%والدہ کو اور باقی 50% میں 2 بھائی اور تین بہنیں برابر کی شریک ہونگی۔ یعنی ہر ایک بھائی اور بہن کو 10% ملے گا۔

السراجي في الميراث (30)

"وأما للزوجات فحالتان: الربع للواحد فصاعدا عند عدم الولد وولدالابن وان سفل... وأما لأولاد الأم: والثلث للاثنين فصاعدا ذكورهم وإنائهم في القسمة والإستحقاق سواء."

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ