29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2909

February 04, 2022

Assalam alaikum warahmatullah e wabarakatuhu.. Mny yh poochna he k agr kisi orat ka pregnancy ka 6th month chal raha he r abi malum ho k peda hony wala bacha mazur he r mazuri b esi k pedaish k bd khoon lgwaty rahen to thk wrna bacha zinda ni rahy ga... Thalassemia medical me kaha jata ge is bemari ko...to kia Dr k khny pr is mnth me hamal zaya krana shariat k aetbaar se thk he..? Plz is bary me fatwa btayie.. Jazakumullah khair

Answer #: 2909

الجواب حامدا ومصلیا

اگر حمل سے عورت کی جان کو خطرہ  ہو یا کسی شدید مضرت کا اندیشہ ہو ، یا  حمل سے عورت کا دودھ بند ہوجائے جس  سے پہلے بچہ کو نقصان ہو   اور کوئی  تجربہ کار مستند مسلمان ڈاکٹر اس کی تصدیق کرتا ہے  تو اس جیسے اعذار کی بنا پر  حمل میں روح پڑجانے سے پہلے   پہلے (جس کی مدت تقریباً چار ماہ ہے)    اسے ساقط کرنے کی گنجائش ہوگی، اور چار ماہ کے بعد کسی صورت میں اسقاط حمل جائزنہیں ہے، اور  شدید عذر نہ ہو تو پھر  حمل کو ساقط کرنا   کسی بھی وقت جائز نہیں ہے، بلکہ بڑا گناہ ہے۔

لہذا صورت مسؤلہ میں  چھ ماہ کے حمل کو  ضائع کرانا  جائز نہیں ہے۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ