19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2847

August 18, 2021

AsSalamu Alaykum Wa RahmatuLLAH. mohtaram hazrat ji, jism k gher zaroori baaal k alawa jo deegar haath aur peron k baal ya sarr k baal kaaatna kya durust hai ? rehnumai farmaden. jazakumuLLAH khayr

Answer #: 2847

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! محترم حضرت جی،خواتین کے لیے جسم کے غیر ضروری بال کے علاوہ جو دیگر ہاتھ اور پاؤں کے بال یا سر کے بال کاٹنا کیا درست ہے؟ راہنمائی فرمادیں، جزاکم اللہ خیر۔

الجواب حامدا ومصلیا

  1. عورت کے لیے  بلاضرورت  سرکے بال کاٹنا ، کتروانا، یافیشن کے طور پر سامنے سے یا دائیں بائیں سے، یا پیچھے کی جانب سے کاٹنا ، آگے سے کٹ نکلوانا، دائیں بائیں سے لٹ چھوٹی  کرنا، اور اس کو لٹکانا، یا اتنا چھوٹے کرنا کہ جس میں مردوں سے مشابہت ہوتی ہو ، جائز نہیں ہے ۔ اس طرح  سر کے بالوں کو بلاضرورت کاٹنے پر حدیث مبارک میں لعنت کی گئی ہے۔ لہذا اس سے بچنا ضروری ہے۔ (کذا فی تسہیل بہشتی زیور، و آپ کے مسائل اور ان کا حل)
  2. عورت کے لیے  رخسار، بازو، گردن، ٹانگوں اور رانوں کے بال صاف کرنا جائز ہے۔
  3. مرد و عورت دونوں کے لیے بھنؤوں (اَبرو) کے اطراف سے بال اکھاڑ کر باریک دھاری بنانا جائز نہیں ہے، اس پر حدیث میں لعنت کی گئی ہے،  اسی طرح  دونوں ابرؤوں کے درمیان کے بال زیب وزینت کے حصول کے لیے کتروانا ، اکھاڑنا  بھی جائز نہیں ہے،   البتہ اگر  اَبرو بہت زیادہ پھیلے ہوئے ہوں تو (اس عیب کو ختم کرنے کے لیے ) ان کو درست کرکے عام حالت کے مطابق   معتدل کرنے کی گنجائش ہے۔

فی رد المحتار : (6/ 373):

( والنامصة إلخ ) ذكره في الاختيار أيضاً، وفي المغرب: النمص نتف الشعر ومنه المنماص المنقاش اهـ ولعله محمول على ما إذا فعلته لتتزين للأجانب، وإلا فلو كان في وجهها شعر ينفر زوجها عنها بسببه ففي تحريم إزالته بعد؛ لأن الزينة للنساء مطلوبة للتحسين، إلا أن يحمل على ما لا ضرورة إليه؛ لما في نتفه بالمنماص من الإيذاء.  وفي تبيين المحارم: إزالة الشعر من الوجه حرام إلا إذا نبت للمرأة لحية أو شوارب فلا تحرم إزالته بل تستحب.

وفی  صحيح البخاري: باب، متشبهون بالنساء والمتشبهات بالرجال.

عن ابن عباس رضي الله عنهما قال لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم المتشبهين من الرجال بالنساء والمتشبهات من النساء بالرجال.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ