Question #: 2421
April 15, 2019
Answer #: 2421
الجواب حامدا ومصلیا
ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں کمپنی اکاؤنٹ ہولڈر کو مخصوص رقم ( 1000) جمع کرانے کی شرط پر یومیہ فری منٹس اور میسیجز وغیرہ کی سہولت فراہم کرتی ہے یہ سود ہے۔ جس کی تفصیل یہ ہے کہ ایزی پیسہ اکاؤنٹ میں رقم رکھوانا درحقیقت قرض ہے، اور قرض دینا تو فی نفسہ جائز ہے، لیکن کمپنی اس پر جو مشروط منافع(روزانہ کی بنیاد پر 50 منٹ) دیتی ہے، یہ شرعاً ناجائز ہے؛ اس لیے کہ قرض پر شرط لگا کر نفع کے لین دین کو نبی کریم ﷺ نے سود قرار دیا ہے۔ اس لیے یہ اکاؤنٹ کھلوانا یا کھولنا جائز نہیں ہوگا۔
في اعلاء السنن- (١٣/٦٤٤٦)
عن علي امير المؤمنين مرفوعاً ’’کل قرض جر منفعة فهو ربا‘‘ اخرجه ابن ابي اسامة في سنده قال الشيخ حديث حسن لغيره،کذا في ’’العزيزي‘‘ وفي سنده سوار بن مصعب وهو متروک قلت ولما رواه شواهد کثيرة کما سيأتي، ولاجل ذلک صححه امام الحرمين کما في ’’التلخيص‘‘ ايضاً
وفي اعلاء السنن- (١٤/٥٤٨)
وقال الحنفية: يبطل الشرط لکونه منافيا للعقد، ويبقي القرض صحيحاً.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
15 ، شعبان ، 1440ھ
21 ، اپریل ، 2019ء