Question #: 2202
February 21, 2018
Answer #: 2202
السلام علیکم !اگر کوئی عورت اپنے بال نیچے سے کٹوانا چاہے ،اس نیت سے کہ اس کے با ل نیچے سے خراب ہو گئے ہوں یا برابر نہ ہوں تو کیا اس بات کی اجازت ہو کہ وہ دو انچ یا اس سے کم اپنے بال کٹوا سکے ،کیونکہ سنا ہے کہ بال کٹوانا عورت پے حرام ہے ۔؟جزاک اللہ
الجواب حامدا ومصلیا
صورتِ مسئولہ میں چونکہ بیماری کی وجہ سے بال خراب ہوگئی ہیں ، اس لیے وہ بالوں کے سروں کو تراشنا چاہتی ہے، اور فیشن کے طور پر نہیں کاٹنا چاہتی، تو اس صورت میں اس کے لئے بالوں کے سروں کو ضرورت کے بقدر کاٹنے کی گنجائش ہے۔
الفتاوی البزازیہ علی ھامش الفتاوى الهندية - (۶ / 3۷۱)
وحلقھا رأسھا ان لوجع لا یکرہ وان تشبھا بالرجال یحرم .
الفتاوى الهندية - (5 / 358)
ولو حلقت المرأة رأسها فإن فعلت لوجع أصابها لا بأس به وإن فعلت ذلك تشبها بالرجل فهو مكروه كذا في الكبرى
فتاوى قاضيخان - (3 / 251)
و لا بأس للمرأة أن تحلق رأسها إن فعلت ذلك لعذر أو وجع.
البحر الرائق - (8 / 233)
وإذا حلقت المرأة شعر رأسها فإن كان لوجع أصابها فلا بأس به وإن حلقت تشبها (تشبه) الرجال فهو مكروه.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ