Question #: 2538
December 30, 2019
Answer #: 2538
1- میں انڈیا سے ہوں میگی کھا سکتے ہیں کیا؟
2- میں ہسپتال میں ڈیوٹی کرتی ہوں اور اگر غیر مسلم کے ساتھ انکا ٹفن اور کچھ بازار سے چیز منگوا کر کھا سکتے ہیں کیا؟
الجواب حامدا ومصلیا
1. میگی اور اس طرح کی دیگر چیزوں کے بارے میں ا فواہیں ہیں کہ ان میں حرام چیزیں (مثلاً خنزیر کی چربی) ملائی جاتی ہیں ، لیکن چوں کہ اصل اشیاء میں اباحت ہے، اس لیے جب تک شرعی ثبوت سے یہ ثابت نہ ہوجائے کہ ان میں حرام چیزوں کی آمیزش کی گئی ہے، نیز یہ بھی ثابت نہ ہو جائے کہ ملانے کے بعد کسی بھی مرحلے میں ”انقلابِ ماہیت“ کا تحقق نہیں ہوا، تب تک از روئے فتویٰ ان اشیاء کے حرام ہونے کا حکم نہ ہوگا، باقی اگر کوئی شخص اپنی ذاتی تحقیق ومعلومات کی بنیاد پر ان اشیاء کو کھانے سے احتراز کرے تو یہ بہتر ہے، اور تقوی کی بات ہے۔
2. غیر مسلموں کے ساتھ کبھی کبھار کھانا کھانے کی گنجائش ہے ،البتہ عادت اور معمول بنانا درست نہیں ہے ۔
المحيط البرهاني - (9 / 217)
ولم يذكر محمد رحمه الله الأكل مع المجوسي ومع غيره من أهل الشرك أنه هل يحل أم لا، وحكي عن الحاكم عبد الرحمن الكاتب أنه إن ابتلي به المسلم مرة أو مرتين فلا بأس به، فأما الدوام عليه يكره؛ لأنا نهينا عن مخالطتهم وموالاتهم وتكثير سوادهم، وذلك لا يتحقق في الأكل مرة أو مرتين، إنما يتحقق بالدوام عليه.
الهندية:۵/۳۴۷
وحكي عن الحاكم عبد الرحمن الكاتب أنه إن ابتلي به المسلم مرة أو مرتين فلا بأس به، فأما الدوام عليه يكره.
خلاصة الفتاویٰ : ۴/۳۴۶
والاکل والشر ب وفی أوانی المشرکین مکروه ولا باس بطعام المجوس الا ذبیحتهم وفی الأکل معهم ،وعن الحاکم عبد الرحمن لو ابتلی به المسلم مرة أو مرتین فلا بأس به وأما الدوام علیه فمکروه، ولابأس بالذهاب الی ضیافة أهل الذمة.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
07 جمادى الثانی، 1441ھ
02 فروری، 2020ء