Question #: 2935
March 21, 2022
Answer #: 2935
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب امید کرتا ہوں آپ خیریت سے ہوں گے ۔مفتی صاحب مجھے چند سوالات کے جوابات معلوم کرنا چاہتا ہوں۔
(1) کیا آن لائن (موبائل پر) نکاح جائز ہے؟ اگر جائز ہے تو اسکا کیا طریقہ کار ہے
(2) اگر لڑکا اور لڑکی پردیس میں (دونوں ایک ہی ملک میں) اور دونوں کے والدین پاکستان میں ہوں تو کیا اِس صورت میں لڑکا اپنا ایک وکیل مقرر کر دے یا پھر وکیل لڑکے کی طرف سے لڑکی کی فیملی (والدین، ولی) کے ساتھ 2 گواہوں کی موجودگی میں ایجاب اور قبول کر لے کیا اِس طرح سے نکاح صحیح ہو جائے گا ؟
(3) ایک مفتی سب نے فتوی دیا ہے کے آپ خود سے نکاح کر سکتے ہیں اِس صورت میں آپ 2 نکاح کرنے والوں(لڑکا + لڑکی ) كے علاوہ 2 گواہ اپنے سامنے بٹھائیں اور پھر ان کو بتائیں یہ لڑکی انکا یہ نام ہے یہ ولدیت ہے انہوں نے مجھے (نام اور ولدیت کے ساتھ ) اپنے ساتھ نکاح کرنے کی اِجازَت دی ہے تو میں آپ 2 گواہوں کی موجودگی میں اتنے حق مہر کے عوض ( مثال کے طور پر ایک لاکھ) ان سے (نام اور ولدیت کے ساتھ ) نکاح کرتا ہوں اور پھر میں لڑکی سے پوچھو کیا آپکو قبول ہے لڑکی جواب میں یہ کہہ دیں یہ نکاح میں نے اپنے لیے قبول کیا ۔ تو کیا اِس صورت میں ہمارا نکاح ہو جائے گا ؟ ساتھ میں اگر آپ مولانا صاحب سے آن لائن نکاح کرا لیں اپنا وکیل مقرر کر کے وہ وہین پر آپکی طرف سے ایجاب و قبول کر لیں ( یہ اختیاری ہے ) ۔اگر آپ ایسا ناں بھی کریں تو مذکورہ بالا بیان سے آپ کا نکاح طے ہو جائے گا۔
مفتی صاحب ان سب سوالات کے بارے میں راہنمائی فرما دیجیئے۔ جزاکم اللہ خیر
الجواب حامدا ومصلیا
1- 3۔۔۔فون پر نکاح نہیں ہوسکتا۔ صورت مسؤلہ میں نکاح کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ دونوں فریق (لڑکااور لڑکی ) پاکستان میں اپنے کسی عزیز کو (والد، یا بھائی، یا کسی اورکو) اپنے نکاح کا وکیل بنادیں ، پھر یہ وکیل اپنے مؤکل کی طرف سے اس کا نام مع ولدیت کے ساتھ مجلسِ نکاح میں ایجاب وقبول کریں، تو نکاح منعقد ہوجائے گا۔
اسی طرح اگر آپ کو اس ملک میں نکاح پڑھانے والا اور مسلمان گواہ میسر ہوں تولڑکا اور لڑکی دونوں اپنے والدین کی اجازت سے اپنا نکاح اس ملک میں خود بھی کرا سکتے ہیں۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ