Question #: 2350
January 14, 2019
Answer #: 2350
میرے ایک دوست نے خفیہ طور پر کسی سے شادی کی ... وہ حاملہ ہو گئی .... اس نے اپنی ماں کو سچ بتا دیا۔ ماں نے اسے حمل ضائع کرانے اور طلاق لینے کے لئے مجبور کیا ... اس لڑکی نے ایسا ہی کیا .... اس نے مغفرت کےلیے دعا کی، اب وہ مطمئن تو ہے لیکن کبھی کبھی وہ زیادہ لاچاری اور نا امیدی محسوس کرتی ہے کیونکہ وہ سوچتی ہے کہ یہ گناہ قتل کے برابر تھا .... حمل 7 ہفتوں کا تھا ... اسے آپ کے مشورہ کی ضرورت ہے ... کیا اس گناہ کو دور کرنے کے لیے کوئی متبادل ہو سکتا ہے؟ .... کوئی شخص اس واقعے کو نہیں جانتا ہے ... عدت گزرنے کے بعد ایک آدمی کے ساتھ منگنی ہوئی لیکن اب ختم ہوگئی.... براہ کرم اس کے لیے بہت دعاؤں کی درخواست ہےکہ اسے کوئی بہتر ساتھی مل جائے۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا
الجواب حامدا ومصلیا
غرغرہ کی حالت سے پہلے گنہگار شخص اگر سچےدل سے توبہ کر لے تو اللہ سبحانہ وتعالیٰ اپنے فضل وکرم سے اس کے وہ گناہ، جس سے اس نے توبہ کی ہے، معاف فرمادیتے ہیں۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کا ارشاد ہے:
قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَى أَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِنْ رَحْمَةِ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ [الزمر : ۵۳).
(اے پیغمبر!میری طرف سے لوگوں کو) آپ فرما دیجیے :اے میرے وہ بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کر رکھی ہے، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو۔ یقین جانو اللہ سارے کے سارے گناہ معاف کردیتا ہے۔ یقینا وہ بہت بخشنے والا بڑا مہربان ہے۔یعنی اگر کسی شخص نے ساری زندگی کفر، شرک یا گناہوں میں گزاری ہے تو وہ یہ نہ سمجھے کہ اب ا س کی توبہ قبول نہیں ہوگی ، بلکہ اللہ تعالی کی رحمت ایسی ہے کہ مرنے سے پہلے پہلے جس وقت بھی انسان اپنی اصلاح کا پختہ ارادہ کرکے اللہ تعالی سے اپنی پچھلی زندگی کے گناہوں سےمعافی مانگے اور کامل توبہ کرلے تو اللہ تعالی اس کے تمام گناہوں کو معاف فرمادے گا۔
ایک حدیث مبارک میں ہے: گناہ سے توبہ کرنے والا ایسا ہے کہ گویا کہ اس نے وہ گناہ کیا ہی نہیں ہے۔
لہٰذا اس کو توبہ و استغفار کے بعد اللہ رب العزت کی رحمت سے ناامید نہیں ہونا چاہیے، اللہ تعالیٰ ضرور اچھا رشتہ عطا فرمائیں گے۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۱ ؍ جمادی الأول ؍ ۱۴۴۰ھ
28 ؍ جنوری ؍ 2019ء