23 Apr, 2024 | 14 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2598

May 03, 2020

Assalamualaikum warahmatullahi wabarkatuhu... Agar kisi k dimaag me ek second k liye aqeedah k baare me koi glat swaal aaye...lkn vo foraan hi theek krle. Mslaan...mujeh achaank khayaal aaya k Allah k koi beevi bcchche nhi hai...ek second se ziyaadah nhi...me us per braabar apne aap ko tatolti rhee k allah ek hai...Allah ek hai us kaa koi nhi... Esi traah...ye ke Miwaa biwi ka jo kjaas rishtaa hai ye ALLAH ne insaano k liye bnaayaa hai... Allah in sb cheezo se paak hai... To kiyaa is soort me imaan faasid hojaata hai??

Answer #: 2598

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! اگر کسی کے دماغ میں ایک سیکنڈ کے لیے عقیدہ کے بارے میں کوئی غلط سوال آئے… لیکن وہ فوراً  ہی ٹھیک كرلے  مثلاً  مجھے اچانک خیال آیا کہ اللہ کے کوئی بیوی بچے نہیں ہیں…  ایک سیکنڈ سے زیادہ  نہیں… میں اس پر برابر اپنے آپ کو ٹٹولتی رہی کہ اللہ ایک ہے… اللہ ایک ہے اس کا کوئی نہیں . . . اسی طرح . . . یہ كہ میاں بِیوِی کا جو خاص رشتہ ہے یہ اللہ نے انسانوں کے لیے بنایا ہے . . . اللہ ان سب چیزوں سے پاک ہے . . . تو کیا اِس صورت میں ایمان فاسد ہوجاتا ہے ؟ ؟

الجواب حامدا ومصلیا

شیطانی وسوسہ سے  ایمان  زائل نہیں ہوتااور نہ ہی شیطان کے پاس اتنی طاقت  ہےکہ وہ وسوسہ کے ذریعہ کسی کا ایمان ختم کرسکے،بلکہ کفرو شرک اور فسق و فجورکے اس طرح کے  وسوسےآنا اور مسلمان کا ان  خیالات اور وساوس کو برا سمجھناخالص ایمان کی علامت ہے۔

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺسے وسوسے کے بارے میں پوچھاگیاکہ دل میں کفر وشرک اور فسق وفجور کے وسوسے آتے ہیں ،ان کا کیا حکم ہے؟جواب میں نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایاکہ یہ خالص ایمان کی علامتیں ہیں ،لہذا ان کی وجہ سے مت گھبراؤ،اورمایوس بھی نہ ہو۔

ایک اور صحابی رضی اللہ عنہ نےپوچھاکہ اے اللہ کے رسول ﷺ!بعض اوقات ہمارے دل میں ایسے وسوسےاورخیالات  آتے ہیں کہ ان کوزبان سے بیان کرنے سے بہتر ہے کہ ہم  جل کر کوئلہ ہوجائیں،اس کے جوا ب میں رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : یہ توایمان کی  علامت ہے۔

حقیقت اس کی یہ ہے کہ شیطان ایمان کا چوراور ڈاکو ہے،چور اور ڈاکو اسی گھر میں ڈاکہ ڈالتاہے جس گھر میں دولت ہو،اسی طرح شیطان بھی اسی دل میں کفرو شرک کے وسوسے ڈالتاہے جس میں ایمان کی دولت موجودہو،لہذاان خیالات اور وساوس سے بالکل  پریشان  نہیں ہوناچاہیے،اور نہ ہی اللہ سبحانہ وتعالیٰ اس  پر مؤاخذہ فرمائیں گے۔آنحضرت ﷺ کاارشاد ہے کہ اللہ تعالیٰ نے میری امت کے دلوں میں جو وسوسے پیداہوتےہیں ،ان سے  درگذر اور معاف فرمایاہے، لہذا ان خیالات ووساوس  پر کوئی مؤاخذہ نہ ہوگا، البتہ عمل پر مؤاخذہ ہوگا۔

لہذا صورت مسؤلہ میں اس طرح کے غلط خیالات اور وسوسوں کی وجہ سے اور اس کے بارےمیں  سوال  کرنےسے انسان کا ایمان فاسد نہیں ہوتا۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏30‏ شوّال‏، 1441ھ

‏22‏ جون‏، 2020ء