Question #: 2294
October 01, 2018
Answer #: 2294
الجواب حامدا و مصلیا
دل ميں غلط خيالات آنے سے كچھ فرق نہیں پڑتا جب تک اپنی زبان اورعمل سے کچھ نہیں کرتا اور نہ ہی غلط خیالات سے ایمان ختم ہوتا ہے اور نہ ہی اس کی وجہ سے نکاح ٹوٹتا ہے ۔ اوروسوسہ کی وجہ سے پریشان آدمی کو مطمئن ہوناچاہیے کہ یہ وساوس اور خیالات ان کےایمان کی علامت ہیں۔
لہذا آپ اپنے کام کاج میں مصروف رہا کریں، ان وسوسوں کی طرف توجہ نہ کیا کریں ،اور دل میں یہ بات بیٹھا لیں کہ ان خیالات سے کچھ بھی نہیں ہوتا، بلکہ اس کی وجہ سے آپ کو جو تکلیف ہوتی ہے، اس پر آپ کو ثواب ملےگا۔
الفتح الرباني/ الساعاتي ( أجزاء منه ) - (1 / 17)
(وأما قوله) فليستعذ بالله ولينته فمعناه إذا عرض له هذا الوسواس فليلجأ إلى الله تعالى في دفع شره وليعرض عن الفكرة في ذلك وليعلم أن هذا الخاطر من وسوسة الشيطان وهو إنما يسعى بالفساد والإغواء فليعرض عن الإصغاء إلى وسوسته وليبادر إلى قطعها بالاشتغال بغيرها.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
07 صفر، 1440ھ
18 اکتوبر، 2018ء