29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2383

March 04, 2019

Asaww Hazrat! سر پر دوپٹہ لینے کی شرعی حیثیت کے متعلق دلیل کے ساتھ رہنمائی فرمائیں. اس سلسلے میں اکابر علماء کی کوئی تحریر موجود ہے تو اس سے بھی مستفید فرمائیں. کچھ خواتین تلاوت، بیان و درس قرآن و حدیث کے دوران دوپٹہ نہیں لیتیں اور فرماتیں ہیں کے نص موجود نہیں.

Answer #: 2383

الجواب حامدا ومصلیا

غیرمحرم مردں کے سامنے عورت کے لیے اپنے سر کو ڈھانکنا فرض ہے؛ البتہ محرم مردوں کے سامنے فقہائے کرام نے سر کھولنے کی اجازت دی ہے؛ لیکن بغیر کسی وجہ کے سر کھلے رکھنا اچھا نہیں ہے، حیا کا  تقاضا  بھی  یہی  ہے کہ عورت

محرم کے سامنے بھی سر ڈھانک کر رہے۔ اور تلاوت، بیان و درس قرآن و حدیث کے دوران  بھی دوپٹہ لے لینا چاہیے، یہ تلاوت  قرآن وغیرہ کے آداب میں سے ہے۔

فی الدر المختار - (1/ 405)

 (وللحرة) ولو خنثى (جميع بدنها) حتى شعرها النازل في الأصح.

وفی حاشية ابن عابدين  -  (1/ 405)

(قوله حتى شعرها) بالرفع عطفا على جميع ح (قوله النازل) أي عن الرأس، بأن جاوز الأذن، وقيد به إذا لا خلاف فيما على الرأس (قوله في الأصح) صححه في الهداية والمحيط والكافي وغيرها، وصحح في الخانية خلافه مع تصحيحه لحرمة النظر إليه، وهو رواية المنتقى واختاره الصدر الشهيد، والأول أصح وأحوط كما في الحلية عن شرح الجامع لفخر الإسلام وعليه الفتوى.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏27‏ ربیع الثانی‏، 1442ھ

‏13‏ دسمبر‏، 2020ء