29 Mar, 2024 | 19 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2973

June 19, 2022

اسلام وعلیکم! ہمارا مسلہ یہ ہے کہ میرے بھائی کی شادی کو ایک سال ہو گیا ہے اس کی بیوی شادی کے بعد تقریباً تین ماہ ساتھ رہی ہے اس کے بعد دونوں میاں بیوی کے آپس میں اختلافات کی وجہ سے وہ اپنے میکے چلی گئی تھی اور واپس آنے سے انکار کر رہی ہے جب وہ اپنے میکے گئی تھی تب وہ حاملہ تھی اور پھر بچہ بھی وہاں میکے میں پیدا ہوا اور پیدائش کے تین دن بعد انتقال کر گیا اس دوران اس کے شوہر نے اسے واپس لانے کی بہت کوشش کی مگر وہ آنے سے انکار کر رہی تھی اور اس کے گھر والے میرے بھائی کو اس سے ملنے بھی نہیں دیتے تھے اور جان سے مار دینے کی دھمکیاں دیتے تھے اب اس بات کا ایک سال ہو گیا ہے تقریباً اور میرے بھائی کی بیوی طلاق چاہتی ہے وہ چاہتی ہے کے اسے الگ کر دیا جائے لیکن اس کے حق مہر میں ہمارا گھر ہے آپ سے سوال یہ ہے کہ حق مہر اسے ادا کرنے کا حق ہے اگر وہ خود الگ ہونا چاہے یعنی وہ خود طلاق کا مطالبہ کرے ؟ آپ ہماری رہنمائی فرما دیں تاکہ ہم گنہگار نہ ہوں

Answer #: 2973

الجواب حامدا ومصلیا

عورت  اگر خود طلاق کا مطالبہ کرے تب بھی اس کو مہر ملے گا۔  البتہ اگر یہ لوگ مہر کے بدلے خلع  کرلیں  تو عورت مہر واپس نہیں لے سکتی۔ خلع کا طریقہ یہ ہے کہ میاں بیوی کے درمیان رضامندی سے یہ طے ہوجائے کہ عورت  کو مہر نہیں ملے گا اور شوہر اس  کو اس کے بدلہ میں خلع کے ذریعہ  سے اپنے نکاح سے آزاد کرتا ہے، تو وہ نکاح سے آزاد ہوجائے گی۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ