19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2372

February 07, 2019

Can a women beautify herself while she is observing divorce waiting period? And can a she talk to na-mahram (for job interview purpose). Can she talk to her relatives when they come home to meet? Does a woman have to do her idda’h at her husband’s house ,what if she recived divorce notice when staying at her parents house and now she don’t want to go at her husband’s house because of fear of quarrelling and fighting with everyone?

Answer #: 2372

سوال

1.    کیا کوئی عورت عدت کے دوران  میک اپ کر سکتی ہے؟

2.    کیا وہ نوکری کے لیے انٹرویو دیتے وقت کسی نامحرم سےگفتگو کر سکتی ہے؟ 

3.    جب کوئی رشتہ دار ملنے آئے تو کیا اس سے بات کر سکتی ہے؟ 

4.    کیا عورت کو عدت اپنے شوہر کے گھر میں گزارنی ہوتی ہے؟ اگر طلاق کا نوٹس والدین کے گھر میں رہتے ہوئے ملا ہو اور اب وہ ہر ایک سے لڑائی جھگڑے کے خوف سے شوہر کے گھر نہ جانا چاہتی ہو تو کیا حکم ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا

1.     عدت کے دوران  عورت سادہ لباس پہنے اور زیب وزینت اور بناؤسنگھار سے اجتناب کرے۔لہذا خوشبو  کا استعمال اور میک اپ و زیورات کا استعمال  جائز نہیں ہے۔

2.     ان حالات میں مطلقہ عورت عدت کے دوران انٹرویو  دینے کے لیے گھر سے باہر نہیں جاسکتی ۔

3.     عدت کے دوران خواتین کے ساتھ  بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے ،اور غیر محرم مردوں کے ساتھ پردے میں بقدر ضرورت بات کرسکتی ہے۔

4.    بیوی پر اپنے شوہر کے گھر عدت گزارنا واجب ہے اور عدت کے دوران عدت کا نفقہ (خرچہ)  بھی شوہر کے ذمہ ہوگا، اور تین طلاق کی صورت میں   بیوی پر شوہر سے پردہ کرنا واجب ہوگا،بغیر پردے کے رہنا جائز نہیں  ہوگا،اس کے لئے بہتر یہ ہے کہ شوہراور بیوی الگ الگ کمروں میں رہیں اور کمروں سے باہر بھی درمیان بھی درمیان میں ایسا پردہ حائل ہوناضروری ہے جس سے دونوں میں میل جول اور ملاقات نہ ہوسکے،اور اگر اس طرح ایک مکا ن  میں رہنے سے دونوں کے گناہ میں مبتلا ہونے کا اندیشہ ہو تو کوئی ایسی عورت ساتھ رہے جو دونوں کو الگ الگ رکھنے پر قادر ہو،اگر ایسا نہ ہوسکتا ہو  اور  شوہر کے گھر عدت گذارنے میں  لڑائی جھگڑے کا اندیشہ ہو اور عزت کی حفاظت مشکل ہو تو اپنے والدین کے گھر عدت گذارسکتی ہے۔  

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (3 / 609):

(و) تجب (لمطلقة الرجعي والبائن، والفرقة بلا معصية كخيار عتق، وبلوغ وتفريق بعدم كفاءة النفقة والسكنى والكسوة) إن طالت المدة،

الهداية (2 / 279):

ثم إن وقعت الفرقة بطلاق بائن أو ثلاث لا بد من سترة بينهما" وإن جعلا بينهما امرأة ثقة تقدر على الحيلولة فحسن.

وفی الفتاوى الهندية (1/ 535)

على المعتدة أن تعتد في المنزل الذي يضاف إليها بالسكنى حال وقوع الفرقة والموت.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

۲۱ ، جمادی الثانی ، ۱۴۴۰ھ

27 ، فروری ، 2019ء