25 Apr, 2024 | 16 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2363

February 01, 2019

میں نے پوچھنا تھا کہ ۳ حصوں میں جب طلاق دی جاتی ہے تو کیا ہر طلاق کے بعد ۳ حیض کی عدت کرنی ہوتی ہے۔۔۔؟؟؟ اسطرح ۹ مہینے کی عدت بن جاتی ہے۔ تو یہ ایک طرح سے عورت پہ ظلم ہے کہ ۹ مہینے تک کہیں آجا بھی نہیں سکتی مرد کا تو کچھ نہیں جاتا - تو ایک بیوہ اور طلاق ہافتہ میں کوئی فرق نہیں رہتا۔ اور دوسرا سوال یہ ہے کے کیا پہلی طلاق کی عدت پوری ہونے کے بعد دوسری طلاق کی عدت شروع ہو جاتی ہے؟؟؟ یا مرد دوسری طلاق دے گا تب عدت شروع ہوگی۔۔۔؟؟؟

Answer #: 2363

الجواب حامدا ومصلیا

1.     جب کوئی  شخص اپنی بیوی کو طلاق حسن کے مطابق تین طلاق دےاور کسی طلاق کے بعد رجوع نہ کرے  تو عدت پہلی طلاق کے بعد ہی سے شروع ہوجاتی ہےاور تین حیض آجانے سے عدت پوری ہوجاتی  ہے، یعنی جب تیسرے  طہر ( پاکی کے ایام) میں  تیسری طلاق دے گا تو عدت میں  سے دو حیض گذر چکے ہوں  گے اس کے بعدایک حیض آئے گا اور عدت ختم ہوجائے گی ، اور اگر عورت  کو  حیض نہ آتا ہو بڑی عمر کی وجہ    سے  اور ہرمہینے میں ایک ایک طلاق دے تو اس کا بھی یہی حکم ہے ،یعنی پہلی طلاق کے بعد تین مہینے گذرنے سے عدت پوری ہوجائے گی ، جب اس پر تیسرے مہینے میں  تیسری طلاق دے گا تو اس کی عدت میں  سے دو مہینے گذر چکے ہوں گے اس کے بعد تیسرا مہینہ گذرنے پر عدت پوری ہوجائے گی ۔

2.     پہلی طلاقِ رجعی کے بعد وہ رجوع نہ کرے اور عدت ختم ہو جائےتو عورت اس مرد کے نکاح سے نکل جاتی ہے اور جہاں چاہے نکاح کر سکتی ہے۔ پہلی طلاق کی عدت کے ختم ہونے کے لیےباقی دو طلاقوں کا دینا ضروری نہیں۔

بدائع الصنائع (3/ 89)

ثم إذا وقع عليها ثلاث تطليقات في ثلاثة أطهار فقد مضى من عدتها حيضتان إن كانت حرة لأن العدة بالحيض عندنا وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها وإن كانت أمة فإن وقع عليها تطليقتان في طهرين فقد مضت من عدتها حيضة وبقيت حيضة واحدة فإذا حاضت حيضة أخرى فقد انقضت عدتها وإن كانت من ذوات الأشهر طلقها واحدة رجعية وإذا مضى شهر طلقها أخرى ثم إذا مضى شهر طلقها أخرى ثم إذا كانت حرة فوقع عليها ثلاث تطليقات ومضى من عدتها شهران وبقي شهر واحد من عدتها فإذا مضى شهر آخر فقد انقضت عدتها.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

۲۷ ، جمادی الثانی ، ۱۴۴۰ھ

05‏  ، مارچ‏، 2019ء