Question #: 2096
October 09, 2017
Answer #: 2096
السلام علیکم!
میرا سوال بیوی کے مطالبہ پر دینے سے متعلق ہے۔
میری بیوی کو ہر وقت لڑنے کی عادت ہے ۔ اور بار بار طلاق کا مطالبہ کرتی رہتی ہے۔ ایک دن اس نے کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ دیا کہ وہ مجھ سے طلاق چاہتی ہے۔ اس پر اس نے دستخط بھی کردیے اور تاریخ بھی لکھ دی۔ چند ہفتہ بعد ہمارے جھگڑے پھر سے شروع ہوگئے۔ اب میں ان کو طلاق دے چکا ہوں اس کے مطالبہ پر۔ تو میرا سوال یہ ہے کہ:
1- کیا مجھے ان کا حقِ مہر دینا ہوگا؟
2- کیا مطالبہ پر طلاق دینا خلع بن جاتا ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
خلع کہتے ہیں کہ عورت سے کچھ لے کر اس کو نکاح سے آزاد کردینا، لہذا خلع کے اندر خلع یاخلع کا مذکورہ مفہوم ادا کرنے والے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ عورت کے مطالبہ کرنے پر طلاق دینا خلع نہیں کہلاتا۔
لہذا صورت مسؤلہ میں:
1- آپ کو اپنی بیوی کا حق مہر دینا پڑے گا۔
2- مطالبہ پر طلاق دینا خلع نہیں ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين - (3/ 439)
باب الخلع (هو) لغة الإزالة، واستعمل في إزالة الزوجية بالضم وفي غيره بالفتح. وشرعا كما في البحر (إزالة ملك النكاح) ... (المتوقفة على قبولها) (بلفظ الخلع) خرج الطلاق على مال فإنه غير مسقط فتح، وزاد قوله (أو ما في معناه) ليدخل لفظ المبارأة.
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۸؍صفر المظفر؍۱۴۳۸ھ
۲۸؍اکتوبر؍۲۰۱۷ء