Question #: 2960
May 18, 2022
Answer #: 2960
الجواب حامدا ومصلیا
کمیٹی میں جتنی رقم (قسطیں) آدمی جمع کروا چکا ہو، اگر وہ رقم تنہا یا دوسرے اموال کے ساتھ مل کر زکوۃ کے نصاب یعنی ساڑھے باون تولہ چاندی کی قیمت کو پہنچ جاتی ہے تو اس رقم کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی، مثلاً: ایک شخص کمیٹی میں پچاس ہزار روپے بھر چکا ہے اور وہ پہلے سے صاحبِ نصاب ہے تو زکوۃ اداکرتے وقت پچاس ہزار کی رقم کو بھی شامل کرکے زکوۃ ادا کرے گا، اور اگر آدمی پہلے سے صاحب نصاب نہیں ہے اور کمیٹی میں جمع کردہ رقم زکوۃ کے نصاب کے برابر نہیں تو اس رقم پر زکوۃ لازم نہیں ہوگی۔
اگر کوئی شخص کمیٹی وصول کرچکا ہو، تو زکوۃ کی ادائیگی کے وقت کمیٹی کی جو رقم اس کے پاس موجود ہوگی، اس مجموعی رقم میں سے جتنی قسطیں باقی ہیں، وہ سب قرض ہے، انہیں منہا کرکے بقیہ رقم کی زکوۃ ادا کرنی ہوگی۔
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ