18 Apr, 2024 | 9 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2948

April 24, 2022

ایک لڑکی جن کے شوہر ملک سے باہر ہیں اور ہر مہینے 30 ،40 ہزار تک خرچ بھیجتے ہیں، گھر رینٹ پر ہے(اپنی جگہ لی ہوئی ہے لیکن ابھی بنانا نہیں ہے)، اور خود کپڑے سلائی کرتی ہیں۔۔۔اور سونا/چاندی/نقدی بھی نہیں ہے کیا ان کو زکوة لگتی ہے!؟

Answer #: 2948

ایک لڑکی جن کے شوہر ملک سے باہر ہیں اور ہر مہینے 30 ،40 ہزار تک خرچ بھیجتے ہیں، گھر رینٹ پر ہے(اپنی جگہ لی ہوئی ہے لیکن ابھی وہاں گھر بنانا نہیں ہے)، اور خود کپڑے سلائی کرتی ہیں، اور سونا/چاندی/نقدی بھی نہیں ہے۔ کیا ان کو زکوة لگتی ہے؟

الجواب حامدا ومصلیا

اگر  واقعتاً اس  لڑکی کے پاس سونا/چاندی/نقدی کچھ بھی نہیں ہے اور مذکورہ پلاٹ بھی اس کی ملکیت نہیں ہے تو    مستحق زکوٰۃ ہے، اور  ان کو  زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ البتہ اگر یہ پلاٹ لڑکی کی ملکیت ہے تو پھر اس صورت میں اس کو زکاۃ دینا جائز نہیں ہے۔

واضح رہے کہ مستحقِ زکوٰۃ وہ شخص ہے کہ جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی ،یا اس کی قیمت کے  بقدر نقدی،یا ضرورت سے زائد سامان موجود نہ  ہو۔

فی الهداية: (1/ 113)

 ولا يدفع إلى مدبره... ولا إلى ولد غني إذا كان صغيرا لأنه يعد غنيا بيسار.

وفی البحر الرائق (2/ 265)

وقيد بالطفل لأن الدفع لولد الغني إذا كان كبيرا جائز مطلقا.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق غَفَرَاللہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ