28 Mar, 2024 | 18 Ramadan, 1445 AH

Question #: 2698

November 22, 2020

زکوۃ کا اطلاق ساڑھے سات تولہ سونے اور ساڑھے باون تولے چاندی پر ہوا تھا؟ آج کے دور میں تو سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے۔۔ساڑھے سات تولہ سونا تو بہت دور کی بات ہے اگر کسی کے پاس ایک تولہ یا اس سے بھی کم سونا ہو تو کیا زکوۃ کا اطلاق ہوگا؟

Answer #: 2698

زکوۃ کا اطلاق ساڑھے سات تولہ سونے اور ساڑھے باون تولے چاندی پر ہوا تھا؟ آج کے دور میں تو سونے کی قیمت بڑھ گئی ہے۔۔ساڑھے سات تولہ سونا تو بہت دور کی بات ہے اگر کسی کے پاس ایک تولہ یا اس سے بھی کم سونا ہو تو کیا زکوۃ کا اطلاق ہوگا؟

الجواب حامدًا ومصلیًا

اگر کسی کے پاس صرف سونا ہو تو ساڑھے سات تولہ سونا، اور صرف چاندی ہو تو  ساڑھے باون تولہ چاندی،  یا اتنی چاندی  کی مالیت کے برابر نقدی  یا سامانِ تجارت ہو ،  یا یہ سب ملا کر یا ان میں سے بعض ملا کر مجموعی مالیت چاندی کے نصاب کے برابر بنتی ہو تو ایسے  شخص پر  سال پورا ہونے پر قابلِ زکوۃ مال کی ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرنا لازم ہے۔

 واضح ہوکہ زکوة کا مدارصرف ساڑھے سات تولہ سونے پراس وقت ہے کہ جب کسی اور جنس میں سے کچھ پاس نہ ہو، لیکن اگر سونے کے ساتھ ساتھ کچھ اور مالیت بھی ہےتوپھرزکوۃ کی فرضیت کا مدار ساڑھے باون تولہ چاندی پرہوگا۔

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ