Question #: 1792
November 23, 2016
Answer #: 1792
السلام علیکم!
اگر کسی کی لڑکی کی شادی ہو اور اس کے والدین جہیز نہ بناسکتے ہوں، تو اس کے جہیز کے سامان کے لیے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے، اس کے والد کی سبزی کی دکان ہے، ماں سلائی کا کام کرتی ہے، دو بہنیں بھی پڑھ رہی ہیں، وہ اپنی بیٹی کی شادی کررہے ہیں، چونکہ جہیز تھوڑا بہت دینا پڑتا ہے تو کیا اس کو اس کے لیے زکوٰۃ دی جاسکتی ہے۔
الجواب حامدا ومصلیا
اگر وہ لڑکی مستحق زکوٰۃ ہے، تو ان کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔ مستحقِ زکوٰۃ وہ شخص ہے کہ جس کے پاس ساڑھے باون تولہ چاندی ،یا اس کی قیمت کے بقدر نقدی،یا ضرورت سے زائد سامان موجود نہ ہو۔
یہ بھی واضح رہے کہ لڑکی کو بوقتِ شادی کچھ ضروری چیزیں سادگی سے اپنی وسعت کے بقدر دے دینا مناسب ہے۔ اپنی وسعت سے زائد دینا درست نہیں۔
الدر المختار - (2 / 339)
مصرف الزكاة والعشر ... ( هو فقير وهو من له أدنى شيء ) أي دون نصاب أو قدر نصاب غير تام مستغرق في الحاجة ( ومسكين من شيء له ).
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ،معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
۲۵؍صفر ؍۱۴۳۷ھ
۲۶؍نومبر ؍۲۰۱۶ء