Question #: 1505
February 10, 2016
Answer #: 1505
بسم اللہ الرحمن الرحيم
میں کسی کی طرف سے یہ مسئلہ پوچھ رہاہوں کی ایک آدمی فوت ہو گیا ہے اور اس نے اپنے ورثاء میں دو بہنیں، ایک بیٹی اور چار بھائی چھوڑے ہیں۔ ان کی میراث میں سے حصہ کی تفصیل بیان فرمادیں، آپ کا بہت بہت شکریہ۔
تنقیح: کیا مرنے والے کی بیوی کے علاوہ اصول یعنی والدین اور دادا، دادی، نانی وغیرہ بھی ہیں؟
جواب تنقیح: اس کی بیوی اس کی وفات سے تین ماہ پہلے اور دادا، دادی بچپن میں ہی اور والدین، اور نانی وغیرہ پچھلے سال ایکسڈنٹ میں وفات پاگئے اور اس شخص کی وفات ۲۵ دسمبر ۲۰۱۵ کو ہوئی تھی۔
الجواب باسم ملھم الصواب
مرحوم کے ترکہ سے کفن دفن کا خرچ نکالنے کے بعد اگر اس کے ذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات ہوں تو انہیں ادا کیا جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی وصیت کی ہو تو بقیہ ترکہ سے ایک تہائی تک وصیت کو پورا کیا جائے گا، پھر بقیہ جائیداد میں سے نصف حصہ بیٹی کو ملے گا اور باقی نصف جائیداد کو دس برابر حصوں میں تقسیم کر کے ہر بھائی کو دو دو حصے اور ہر بہن کو ایک ایک حصہ دیا جائے گا۔
في الدر المختار"(يبدأ من تركة الميت...بتجهيزه) يعم التكفين (من غير تقتير ولا تبذير)...(ثم) تقدم (ديونه التي لها مطالب من جهة العباد...ثم) تقدم (وصيته)...(من ثلث ما بقي) بعد تجهيزه وديونه".(الدر المختار:۱۰/۵۲۸ - ۵۳۲)
و في الهندية:"الأخوات لأب وأم للواحدة النصف وللثنتين فصاعدا الثلثان، كذا في خزانة المفتين ومع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين".(الهندية:۶/۴۵۰)
الجواب صحیح و اللہ خير الوارثين
عبد الوہاب عفی عنہ محمد عبد الرحمٰن عفی عنہ
معہد الفقیر الاسلامی جھنگ معہد الفقیر الاسلامی جھنگ پاکستان
۲ جمادی الاولیٰ ۱۴۳۷ھ