19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2477

July 14, 2019

اگر کوئ شخص چار رکعت یا تین رکعت فرض, وتر یا سنت پڑھ رہا ہو اور دو رکعت بعد بھول کے سلام پھیر دے اور دوسرا سلام پھیرتے ہی یاد آ جاءے یا کچھ دیر بعد یاد آئے اوراٹھ کر نماز پوری کرے اور سجدہ سہو بھی کرے تو نماز ہو جاءے گی یا لوٹانا پڑےگی.

Answer #: 2477

الجواب حامدا ومصلیا

صورتِ مسئولہ میں جب اس شخص نے دوسری رکعت میں ایک طرف یا دونوں طرف سلام پھیردیا ، اور انہوں نے سلام پھیر کر  کسی سےکوئی بات چیت نہیں کی تھی اور اپنے سینے کو قبلہ رخ سے بھی  نہیں پھیرا تھا اور اس کے بعد خود یاد آنے پر فوراً  کھڑے ہوکر نماز مکمل کرلی اور آخر میں سجدہ سہو کرلیا تو نماز درست ہوجائے گی، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔

فی حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  (ص: 473):

"مصل رباعية" فريضة "أو ثلاثية" ولو وتراً "أنه أتمها فسلم ثم علم" قبل إتيانه بمناف "أنه صلى ركعتين" أو علم أنه ترك سجدةً صلبيةً أو تلاويةً "أتمها" بفعل ما تركه "وسجد للسهو" لبقاء حرمة الصلاة.

حاصل المسألة أنه إذا سلم ساهياً على الركعتين مثلاً وهو في مكانه ولم يصرف وجهه عن القبلة ولم يأت بمناف عاد إلى الصلاة من غير تحريمة وبنى على ما مضى وأتم ما عليه.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غَفَرَاللّٰہُ لَہٗ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

‏24‏ جمادى الأول‏، 1441ھ

‏20‏ جنوری‏، 2020ء