Question #: 2426
April 22, 2019
Answer #: 2426
السلام علیکم!
1. اگر 1 شخص 1 دن بیہوش رہا ( یا اِس سے زیادہ ) تو اِس دوران جتنی نمازیں ہوں گی ان کی قضا ہو گی ؟
2 . اگر بیہوش تو نہیں رہا لیکن حالت ایسی تھی کہ اشارے سے بھی نماز نہ پڑھ سکا تو اِس دوران قضا ہو گی ؟
3 . اشارے کی نماز میں رکوع سجدے جتنا ہو گیا یااگر رکوع اِتنا ہو گیا كہ اب سجدہ اِس سے زیادہ نہیں ہوسکتا تو اس کا کیا حکم ہے ؟
4 . اشارے کی نماز میں رکوع کا اشارہ سجدے سے زیادہ ہو گیا اور اشارے كے دوران میں ہی نماز پڑھنے والا اوپر ہو جائے تو کیا حکم ہے ( یعنی رکوع کا اشارہ چھوٹا کر دے )
5 . نیز باقی کی نماز کی رکعات میں رکوع کا کیا حکم ہو گا ، کم اشارہ کر سکتے ہیں یا پہلے جتنا ہی مانا جائے گا ؟
الجواب حامدا ومصلیا
1. اگر بے ہوشی ایک دن اور رات یا اس سے کم ہو تو اس دوران جتنی نمازیں فوت ہوئی ہیں ان کی قضا کرے گی، اگر بے ہوشی دن اور رات سے زیادہ ہو تو پھر نمازوں کی قضا نہیں ہے۔
الدر المختار (2/ 102)
(ومن جن أو أغمي عليه) ولو بفزع من سبع أو آدمي (يوما وليلة قضى الخمس وإن زادت وقت صلاة) سادسة (لا) للحرج.
2. مذکورہ صورت میں اگر فور شدہ نمازیں پانچ سے زیادہ ہوں تو پھر اس کی قضا نہیں ہے، اگر پانچ سے کم ہو تو پھر اس کی قضا کرے گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 99،100)
(وإن تعذر الإيماء) برأسه (وكثرت الفوائت) بأن زادت على يوم وليلة (سقط القضاء عنه) وإن كان يفهم في ظاهر الرواية (وعليه الفتوى) كما في الظهيرية لأن مجرد العقل لا يكفي لتوجه الخطاب. (قوله لا يكفي إلخ) بل لا بد معه من القدرة.
3. سجدے میں زیادہ جھکنا اور رکوع میں کم جھکنا ضروری ہے اگر اس طرح نہ کیا تو نماز نہ ہوگی۔
4. اگر اپنی غلطی کو درست کر لیا تھا تو رکوع ادا ہو جائے گا اور نماز ہو جائے گی۔
5. اس نماز کی بقیہ رکعات میں بھی اس رکعت کے رکوع کا اشارہ کم اور سجدے کا اشارہ زیادہ کرنا ہوگا۔
البحر الرائق (2/ 122)
(وجعل سجوده أخفض) أي أخفض من ركوعه لأنه قائم مقامهما فأخذ حكمهما وعنعلي رضي الله عنه أن النبي صلى الله عليه وسلم قال في صلاة المريض إن لم يستطع أن يسجد أومأ وجعل سجوده أخفض من ركوعه… وظاهره كغيره أنه يلزمه جعل السجود أخفض من الركوع حتى لو سواهما لا يصح ويدل عليه أيضا ما سيأتي.
اللباب في شرح الكتاب (ص: 49)
(فإن لم يستطع الركوع والسجود) أو السجود فقط (أومأ إيماء برأسه) لأنه وسع مثله (وجعل السجود): إي إيماءه إليه (أخفض من) إيماء (الركوع) فرقا بينهما، ولا يلزمه أن يبالغ بالإنحناء أقصى ما يمكنه، بل يكفيه أدنى الإنحناء فيهما، بعد تحقق إنخفاض السجود عن الركوع، وإلا - بأن كانا سواء - لا يصح كما في الإمداد.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
07 جمادى الأول، 1441ھ
03 جنوری، 2020ء