19 Apr, 2024 | 10 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2410

April 07, 2019

1)Local Train me namaaz kaise padhege agar bheed(crowd)itni ho k rukoo sajda karne ki bhi jagah na ho or log bhi samne khade ya baithe ho or ek kism ki phase hue hone ki condition ho 2)auto ya taxi me ho or ghar wale ruke bhi nahi to namaaz kaise padhege or time khatm hone ka darr ho jaisa k maghrib me kam waqt hota h 3)samander k pani se WAzu kar sakte h 4)train me agar wazu kaha kare agar toilet me basin ho or bahar bhi lekin toilet me parda zyada ho ga banisbat bahar WAZu karne ke bahar chehra khola padega 4)kya bleech chehre per use kar sakti h

Answer #: 2410

1. لوکل ٹرین میں نماز کیسے پڑھیں گے؟ اگر بھیڑ (رش) اتنی ہو کہ رکوع سجدہ کرنے کی بھی جگہ نہ ہو اور لوگ بھی سامنے کھڑے یا بیٹھے ہوں اور ايک قسم کے پھسے ہوئے ہونے کی کنڈیشن ہو۔

2. آٹو یا ٹیکسی میں ہوں اور گھر والے رُکیں بھی نہیں تو نماز کیسے پڑھیں گے اور ٹائم ختم ہونے کا ڈر ہو جیسا کے مغرب میں کم وقت ہوتا ہے۔

3. سمندر کے پانی سے وضو کر سکتے ہیں؟

4. ٹرین میں وضو کہاں کريں اگر ٹوائلٹ میں بیسن ہو اور باہر بھی، لیکن ٹوائلٹ میں پردہ زیادہ ہو گا بنسبت باہر وضو کرنے كے باہر چہرہ کھولنا پڑے گا۔

5. کیا بلیچ چہرے پر استعمال کر سکتی ہوں؟

الجواب حامدا ومصلیا

1- ٹرین وغیرہ میں حتی الامکان کھڑے ہوکر قبلہ رو نماز پڑھنا فرض ہے، اور اگر آدمی کوشش کرے تو بھیڑ (رش )کے باوجود کسی نہ کسی طرح نماز پڑھنے کی شکل نکل ہی آتی ہے؛ لیکن بالفرض اگر حد سے زیادہ بھیڑ کی وجہ سے ٹرین میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنا دشوار ہوجائے ، اور اسٹیشن پر اتر کر نماز پڑھنے کی گنجائش بھی نہ ہوتو ایسی صورت میں بیٹھے بیٹھے یا اشارہ سے نماز پڑھنا لازم ہے، اور بعد میں اس نماز کو دوباره پڑهنابھی ضروری ہوگا۔     (حاشیہ امداد الفتاوی ۱؍۴۶۰، واحسن الفتاوی ۴؍۸۹)

2-  سیٹ پر بیٹھ کر اشارے سے پڑھ لیں، اور  بعد میں اس نماز کو دوباره پڑھناضروری ہوگا۔

3- سمندر کا پانی پاک ہے،   اس سے وضو کر سکتے ہیں۔

4-  ٹوائلٹ میں بیسن  پر وضو كريں۔

5- بلیچ لگانے کے بعد اس کو دھولینے سے اگراس کا ليپ (تہہ) صاف ہوجاتا ہے اور صرف رنگ باقی ره جاتا ہے، تب تو لگانے میں مضائقہ نہیں ہے، لیکن اگر اس کی اس طرح تہہ جم جاتی ہے كہ  وضوء کے پانی سےدهل کر زائل  نہیں ہوتی، اور پانی انسانی جلد تک   نہيں پہنچ سكتا، تو اس کا لگانا درست نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ پانی پہنچنے سے مانع ہے، اوراس کی وجہ سے وضو صحیح نہیں ہوگا۔

فی البحر الرائق  -  (1/ 149)

 وفي الخلاصة وفتاوى قاضيخان وغيرهما الأسير في يد العدو إذا منعه الكافر عن الوضوء والصلاة يتيمم ويصلي بالإيماء ثم يعيد إذا خرج وكذا لو قال لعبده إن توضأت حبستك أو قتلتك فإنه يصلي بالتيمم ثم يعيد كالمحبوس لأن طهارة التيمم لم تظهر في منع وجوب الإعادة .وفي التجنيس رجل أراد أن يتوضأ فمنعه إنسان عن أن يتوضأ بوعيد قيل ينبغي أن يتيمم ويصلي ثم يعيد الصلاة بعد ما زال عنه لأن هذا عذر جاء من قبل العباد فلا يسقط فرض الوضوء عنه ا هـ فعلم منه أن العذر إن كان من قبل الله تعالى لا تجب الإعادة وإن كان من قبل العبد وجبت الإعادة.

الدر المختار (1/ 252)

( والمحصور فاقد ) الماء والتراب ( الطهورين ) بأن حبس في مكان نجس ولا يمكنه إخراج تراب مطهر وكذا العاجز عنهما لمرض ( يؤخرها عنده ... وقالا يتشبه ) بالمصلين وجوبا فيركع ويسجد إن وجد مكانا يابسا وإلا يومىء قائما ثم يعيد كالصوم ( به يفتى وإليه صح رجوعه ) أي الإمام كما في الفيض.

حاشية ابن عابدين (1/ 252)

قوله ( وقالا يتشبه بالمصلين ) أي احتراما للوقت ........( إن وجد مكانا يابسا ) أي لأمنه من التلوث لكن في الحلية الصحيح على هذا القول أنه يومىء كيفما كان لأنه لو سجد صار مستعملا للنجاسة.

وفي حاشية ابن عابدين (2/ 41)

لكن تقدم في التيمم أن الأصح رجوع الإمام إلى قولهما بأنه لا يؤخرها بل يتشبه بالمصلين. ورأيت في تيمم الحلية عن المبتغى مسافر لا يقدر أن يصلي على الأرض لنجاستها وقد ابتلت الأرض بالمطر يصلي بالإيماء إذا خاف فوت الوقت اهـ ثم قال: وظاهره أنه لا يجوز إذا لم يخف فوت الوقت، وفيه نظر، بل الظاهر الجواز وإن لم يخف فوت الوقت كما هو ظاهر إطلاقهم، نعم الأولى أن يصلي كذلك إلا إذا خاف فوت الوقت بالتأخير.

وفي سنن الترمذي : باب ما جاء في ماء البحر أنه طهور: (1/ 125)

سأل رجل رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله، إنا نركب البحر، ونحمل معنا القليل من الماء، فإن توضأنا به عطشنا، أفنتوضأ من البحر؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هو الطهور ماؤه، الحل ميتته.

وفي الفتاوى الهندية (1/ 4)

إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس ابرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

۰۵ ، شعبان ، ۱۴۴۰ھ

11 ، اپریل ، 2019ء