25 Apr, 2024 | 16 Shawwal, 1445 AH

Question #: 2305

October 28, 2018

Assalamulikum Agar namaz main kisi rakaqat main sirf 1 sajdha karin or 1 reh jay tou kaya karna chaye? Agar akhri rakat main sirf 1 sajdha kar ke Atahiyat shuru kar dain tou kaya karain ge?

Answer #: 2305

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ! اگر نماز میں کسی رکعت میں صرف ایک سجدہ کریں اور ایک رہ جائے تو کیا کرنا چاہیے؟ اگر آخری رکعت میں صرف ایک سجدہ کر کے التحیات شروع کر دیں تو کیا کریں گے؟

الجواب حامدا و مصلیا

فوت شدہ سجدہ اگر کھڑے ہونے کے بعد یاد آئے تو بہتر یہی ہے کہ اسی وقت لوٹ آئے اور سجدہ ادا کر لے، ورنہ جس رکن میں بھی یاد آئے اسی رکن سے سجدہ کے لئے لوٹ آنا بہتر ہے اور جس رکن سے سجدہ ادا کرنے کے لئے لوٹا ہے اس رکن کا اعادہ مستحب ہے، اگر یاد آنے کے فوراً بعد سجدہ نہ کیا؛بلکہ دوسری رکعت میں تین سجدہ کر لئے تو بھی درست ہے؛ البتہ تمام صورتوں میں سجدۂ سہو واجب ہے، اگر سجدۂ سہو نہ کیاتونماز واجب الاعادہ ہے۔ اگر آخری رکعت میں صرف ایک سجدہ کر کے التحیات شروع کر دیا  تھا تو التحیات چھوڑ کر سجدہ کرلے اور  اس کے بعد التحیات  پڑھ کر سجدہ سہو کرلے۔

فی درر الحكام : (1/ 100)

وإن تذكر في ركوعه أو سجوده أنه ترك سجدة في الركعة الأولى فقضاها لا يجب عليه إعادة الركوع أو السجود ولكن إن أعاد يكون مندوبا لتقع الصلاة مرتبة بقدر الإمكان.

وفی الفتاوى الهندية: (1/ 127)

فلو ترك سجدة من ركعة فتذكرها في آخر الصلاة سجدها وسجد للسهو لترك الترتيب فيه وليس عليه إعادة ما قبلها.

وفی الدر المختار : (1/ 612)

(ولو تذكر) المصلي (في ركوعه أو سجوده) أنه ترك (سجدة) صلبية أو تلاوية فانحط من ركوعه بلا رفع أو رفع من سجوده (فسجدها) عقب التذكر (أعادهما) أي الركوع والسجود (ندبا) لسقوطه بالنسيان

وفی حاشية ابن عابدين : (1/ 612)

(قوله ولو تذكر إلخ) قيد بالركوع أو السجود؛ لأنه لو تذكر السجدة في القعدة الأخيرة فسجدها أعاد القعدة نهر لأنها ما شرعت إلا خاتمة لأفعال الصلاة.

والله اعلم بالصواب

احقرمحمد ابوبکر صدیق  غفراللہ لہ

دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ

18 ‏ ربیع الأوّل‏، 1440ھ

27 ‏ نومبر‏، 2018ء