Question #: 2291
September 20, 2018
Answer #: 2291
الجواب حامدا و مصلیا
مرد اور عورت کے رکوع میں چند باتوں میں فرق ہے :
- یہ کہ مرد رکوع میں اتنا جھکے کہ سر پیٹھ اور سر ین برابر ہوجائیں ، اور عورت تھوڑی مقدار جھکے یعنی صرف اس قدر کہ ہاتھ گھٹنوں تک پہنچ جائیں ، پیٹھ سیدھی نہ کرے۔
- یہ کہ مرد گھٹنے پر انگلیاں کھلی رکھے اور ہاتھ پر زور دیتے ہوئے مضبوطی کے ساتھ گھٹنوں کو پکڑے اور عورت انگلیاں ملا کر ہاتھ گھٹنوں پر رکھ دے ۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ عورت گھٹنے سے اوپر ہاتھ رکھے ، وہ درست نہیں ہے۔
- یہ کہ مرد اپنے بازوں کو پہلو سے بالکل الگ رکھے اور کھل کر رکوع کرے اور عورت اپنے بازوں کو پہلو سے خوب ملائے اور جتنا ہوسکے سکڑ کر رکوع کرے۔
الفتاوى الهندية - (1/ 74)
ويبسط ظهره حتى لو وضع على ظهره قدح من ماء لاستقر ولا ينكس رأسه ولا يرفع يعني يسوي رأسه بعجزه كذا في الخلاصة ويكره أن يحني ركبتيه شبه القوس والمرأة تنحني في الركوع يسيرا ولا تعتمد ولا تفرج أصابعها ولكن تضم يديها وتضع على ركبتيها وضعا وتحني ركبتيها ولا تجافي عضديها.
وفی حاشية ابن عابدين - (1/ 494)
قال في المعراج وفي المجتبى: هذا كله في حق الرجل، وأما المرأة فتنحني في الركوع يسيرا ولا تفرج ولكن تضم وتضع يديها على ركبتيها وضعا وتحني ركبتيها ولا تجافي عضديها لأن ذلك أستر لها.
والله اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ
ہفتہ، 23 صفر، 1440ھ
03 نومبر، 2018ء