Question #: 2155
November 20, 2017
Answer #: 2155
میں سنگاپور میں رہتا ہوں، یہاں شافعی المسلک لوگ رہتے ہیں۔ وہ لوگ عصر کی نماز بہت جلدی پڑھ لیتے ہیں، تو میں بھی ان کے ساتھ پڑھ لیتا تھا، اب میں حنفی ٹائم کے مطابق پڑھتا ہوں، تو کیا پہلے جو ان کے وقت میں نمازیں پڑھی ہیں ان کو لوٹا ضروری ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
حنفیہ کا اصل مذہبتو یہ ہے کہ عصر کا وقت دو مثل کے بعد شروع ہو جاتا ہے البتہ ائمہ ثلاثہ ؒ ، حضرات صاحبین ؒ اور حضرت امام ابوحنیفہ ؒ کے ایک قول کے مطابق عصر کا وقت ایک مثل کے بعد ہی شروع ہو جاتا ہے ۔
لہذا صورت ِ مسئولہ میں اگر عصر کی نماز باجماعت دو مثل کے بعد مل سکتی ہو تو دو مثل کے بعد پڑھ لیں ورنہ ایک مثل کے بعد ہی عام مسجدوں میں نماز عصر باجماعت ادا کر لیں تاکہ جماعت ترک نہ ہو۔
آپ نے اس سے پہلےعصر کی جو نمازیں مثل اول پر پڑھی ہیں، ان لوٹانے کی ضرورت نہیں ہے۔
بدائع الصنائع - (ج 1 / ص 499)
( وأما ) أول وقت العصر فعلى الاختلاف الذي ذكرنا في آخر وقت الظهر ، حتى روي عن أبي يوسف أنه قال : خالفت أبا حنيفة في وقت العصر فقلت : أوله إذا دار الظل على قامة اعتمادا على الآثار التي جاءت ، وآخره حين تغرب الشمس عندنا ، وعند الشافعي قولان في قول : إذا صار ظل كل شيء مثليه يخرج وقت العصر ولا يدخل وقت المغرب حتى تغرب الشمس فيكون بينهما وقت مهمل ، وفي قول إذا صار ظل كل شيء مثليه يخرج وقته المستحب ويبقى أصل الوقت إلى غروب الشمس ، والصحيح قولنا
حاشية ابن عابدين - (ج 1 / ص 359)
وفي رواية عنه أيضا أنه بالمثل يخرج وقت الظهر ولا يدخل وقت العصر إلا بالمثلين ذكرها الزيلعي وغيره .....
وقد قال في البحر لا يعدل عن قول الإمام إلى قولهما أو قول أحدهما إلا لضرورة من ضعف دليل أو تعامل بخلافه كالمزارعة وإن صرح المشايخ بأن الفتوى على قولهما كما هنا . قوله ( وعليه عمل الناس اليوم ) أي في كثير من البلاد
واللہ اعلم بالصواب
احقرمحمد ابوبکر صدیق غفراللہ لہ
دارالافتاء ، معہد الفقیر الاسلامی، جھنگ